میٹل سیکٹر کو ای ایف ایس میں برقرار رکھنے کیلئے منظوری کا عمل تیز کیا جائے، قومی اسمبلی کمیٹی کی ہدایت
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ کابینہ سے منظوری کے عمل کو تیز کرے تاکہ 7 مارچ 2025 کے ایس آر او کو معطل رکھا جا سکے اور میٹل سیکٹر کو ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) میں برقرار رکھا جا سکے، کیونکہ زیادہ تر صنعتیں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
کمیٹی کے چیئرمین جاوید حنیف خان کی زیر صدارت اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے موجودہ باڈی کی مدت میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی تاکہ اس کے انتخابات دیگر چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے ساتھ ہم آہنگ کیے جا سکیں۔
ایف بی آر کے نمائندے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئرن اور اسٹیل سیکٹر میں اسکیم کا غلط استعمال ہو رہا تھا، جس کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 300 ملین ڈالر کا نقصان پہنچ رہا تھا۔ تاہم، وزارت کی سطح پر قائم کمیٹی کی روشنی میں کابینہ کو ایک سمری ارسال کی گئی ہے تاکہ ایس آر او کو معطل کیا جا سکے۔
کمیٹی کے بعض اراکین نے اجلاس میں نشاندہی کی کہ درآمد شدہ سامان کی بڑی تعداد کلیئرنس کے انتظار میں ہے، اور فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے درآمد کنندگان کو بھاری ڈیمریج چارجز ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔ ایک رکن نے ایف بی آر پر آئرن اور اسٹیل انڈسٹری کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ایف بی آر کے نمائندے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ صنعت اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسکیم سے صرف دس صنعتی یونٹس کو فائدہ ہوا، جبکہ دیگر نے اس کا غلط استعمال کیا۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت نے یکم مارچ 2025 کو ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی کا مقصد ای ایف ایس میں ہونے والی ترامیم کے اثرات کا جائزہ لینا اور ان کے ممکنہ منفی نتائج کو کم کرنے کے لیے عملی سفارشات پیش کرنا ہے۔
اجلاس میں یہ بات بھی زیر غور آئی کہ ایف پی سی سی آئی کے موجودہ عہدیداران کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دی جائے تاکہ اسے دیگر چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے انتخابات کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔ سیکرٹری تجارت جواد پال نے اس معاملے پر موقف اختیار کیا کہ وزارت تجارت اس حوالے سے اپنی رائے کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔
کمیٹی نے اس بات پر بھی غور کیا کہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم کے تحت دی جانے والی مراعات کا غلط استعمال کیسے روکا جائے، خاص طور پر اسٹیل سیکٹر میں۔ ایف بی آر نے واضح کیا کہ اسٹیل سیکٹر کو اسکیم سے خارج کرنا ٹیکس چوری اور دیگر بے ضابطگیوں کو روکنے کے لیے کیا گیا تھا۔ تاہم، اسٹیک ہولڈرز نے زور دیا کہ حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے مزید مشاورت کی جائے۔
کمیٹی نے تجویز دی کہ تانبے (کاپر) پر ڈیوٹی ختم کی جائے جبکہ آئرن اور اسٹیل پر ڈیوٹی عائد کی جائے۔ اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ اسٹیل سیکٹر کو ای ایف ایس سے خارج کرنے کا معاملہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک کہ وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی اس پر اپنی سفارشات پیش نہ کر دے۔
اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی، وزارت تجارت، ایف بی آر، ڈی جی ٹی او، اور ایف پی سی سی آئی کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments