پولینڈ کی آئل اینڈ گیس کمپنی (پی او جی سی) اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے مشترکہ منصوبے کیرتھر جوائنٹ وینچر نے سندھ کے ضلع دادو میں واقع اپنے کنویں رفعت-1 سے ہائیڈروکاربن دریافت کیے ہیں۔ اس دریافت سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں مزید ترقی کی امید پیدا ہوئی ہے۔

کمپنی نے یہ اعلان منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو جاری کردہ نوٹس میں کیا۔

کرتھر بلاک کو پولش آئل اینڈ گیس کمپنی، پی کے این اورلین پاکستان برانچ (پی او جی سی) 70 فیصد ورکنگ انٹرسٹ کے ساتھ چلا رہی ہے جبکہ اس کے مشترکہ منصوبے کے شراکت دار پی پی ایل کا 30 فیصد ورکنگ انٹرسٹ ہے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ایکسپلوریشن کنواں رفعت-1 بیس ستمبر 2024 کو شروع کیا گیا (پاب فارمیشن کی ہائیڈروکاربن کی صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے) اور 18 دسمبر 2024 کو یہ 2514 میٹر گہرائی تک پہنچا۔

نوٹس میں بتایا گیا کہ ڈرل اسٹیم ٹیسٹنگ (ڈی ایس ٹی) اپر پاب فارمیشن کے ممکنہ ذخائر پر کی گئی جس کے نتیجے میں گیس سطح پر ظاہر ہوئی۔

ذخائر کی انتہائی تنگ نوعیت کی وجہ سے رفعت-1 کنویں پر ہائیڈروک فریکچرنگ کی گئی تاکہ ذخائر کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو سکے، اور کنویں کو مختلف چوکوں پر صاف کرنے کے لیے کھولا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اضافی وائر لائن سوراخ کیے گئے جس کے بعد کنویں کی تکمیل کامیابی سے مکمل ہوئی اور کمپلیشن انٹیگریٹی ٹیسٹ (سی آئی ٹی) انجام دیا گیا۔ رگ ہٹانے کے بعد بغیر رِگ کے ٹیسٹنگ کی گئی، جس میں رفعت-1 کنویں سے 1.10 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس 48/64“ چوک اور تقریباً 110 پی ایس آئی ایف ڈبلیو ایچ پی پر حاصل ہوئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ یہ ایک نسبتاً چھوٹی دریافت ہے، لیکن یہ پاکستان کے ہائیڈروکاربن وسائل کو دریافت کرنے اور ملکی توانائی کے شعبے میں کردار ادا کرنے کے عزم کو مضبوط کرتی ہے۔

Comments

200 حروف