نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی) نے گزشتہ 15 برس میں 100 سے زائد مصنوعات کی درآمد پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کی مد میں 40 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں ۔

نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی)، جو سنہ 2000 سے وزارت تجارت کے تحت کام کر رہا ہے، ملکی صنعتوں کو ڈمپ شدہ اور سبسڈی والی درآمدات سے بچانے کے لیے تجارتی تحفظ کے قوانین نافذ کرتا ہے۔

اگر کوئی کمپنی کسی مصنوعات کو اپنی مقامی مارکیٹ میں مقررہ معمول کی قیمت سے کم پر برآمد کرتی ہے تو اسے ڈمپنگ کہا جاتا ہے۔

این ٹی سی کے مطابق، ڈمپنگ مقامی صنعت کو نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ اس سے اس کی فروخت، مارکیٹ شیئر اور قیمتوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں منافع میں کمی، روزگار کے مواقع ختم ہونے اور بدترین صورت میں مقامی صنعت کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب، اینٹی ڈمپنگ ایک ایسا اقدام ہے جو ڈمپنگ سے پیدا ہونے والے تجارتی بگاڑ اور اس کے منفی اثرات کو ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

این ٹی سی کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق کمیشن نے سنہ 2000 سے اب تک ڈمپنگ کے 150 کیسز کی تحقیقات کیں جن میں سے 114 پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز عائد کی گئیں جس سے 40 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔

تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی) نے سب سے زیادہ 59 تحقیقات کیمیکل سیکٹر میں کیں اور 49 کیسز میں اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی۔ اس کے بعد، اسٹیل کی درآمدات سے متعلق 37 تحقیقات کی گئیں، جن میں سے 26 کیسز میں ڈیوٹی نافذ کی گئی۔

بزنس ریکارڈر سے بات کرتے ہوئے، این ٹی سی کے سیکریٹری خضر حیات نے بتایا کہ کمیشن اس وقت 6 سے 7 اینٹی ڈمپنگ تحقیقات کر رہا ہے، جو گیلونائزڈ اسٹیل کوائلز، ایلومینیم بیوریج کینز، پیپر بورڈ اور پولییسٹر فلامنٹ یارن سے متعلق ہیں جو چین، متحدہ عرب امارات، اردن اور سری لنکا سے درآمد کی جارہی ہیں۔

خضر حیات نے مزید بتایا کہ کمیشن نے آئرن اور اسٹیل، کیمیکلز، پیپر اور پیپر بورڈ، ٹائلز، فائبر، استعمال شدہ ٹیکسٹائل، پینسل انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں اینٹی ڈمپنگ تحقیقات کیں اور ڈیوٹیز عائد کیں۔ اس سے مقامی صنعت کو منصفانہ تجارتی ماحول میسر آیا، جس کے نتیجے میں صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا، نئے پلانٹس قائم کیے، روزگار کے مواقع بڑھے اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔

این ٹی سی کے فیصلے اینٹی ڈمپنگ اپیلٹ ٹریبونل (اے ڈی اے ٹی) میں چیلنج کیے جا سکتے ہیں۔ زیادہ تر درآمد کنندگان این ٹی سی کے فیصلوں کو اعلیٰ عدالتوں میں بھی چیلنج کرتے ہیں اور حکم امتناع حاصل کر لیتے ہیں۔

فروری اور مارچ 2025 کے دوران، اینٹی ڈمپنگ اپیلٹ ٹریبونل ( اے ڈی اے ٹی) نے 148 درآمد کنندگان کی 60 اپیلیں نمٹا دیں جن میں پولییسٹر فلامنٹ یارن، کولڈ رولڈ کوائل (سی آر سی)، پیویسی رال، گیلونائزڈ اسٹیل کوائلز اور دیگر مصنوعات پر عائد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز شامل تھیں۔

خضر حیات نے وضاحت کی کہ برآمدی ممالک کی حکومتیں بھی این ٹی سی کے فیصلے یا اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کے نفاذ کو عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرسکتی ہیں۔

این ٹی سی دیگر ڈبلیو ٹی او ممبران کی جانب سے تجارتی اقدامات کا سامنا کرنے والے برآمد کنندگان کو قانونی اور تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے، جبکہ حکومت کو ملکی صنعت کی مسابقت، برآمدات کے فروغ اور کسٹمز ٹیرف کی اصلاحات سے متعلق امور پر مشورہ بھی دیتا ہے۔

Comments

200 حروف