خام تیل کی قیمتوں میں جمعرات کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ امریکہ میں طلب کے مثبت امکانات، ایندھن کے ذخائر میں توقع سے زیادہ کمی اور امریکی ڈالر کی کمزوری بنی۔

برینٹ کروڈ فیوچر 43 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافے سے 71.21 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جو 3 مارچ کے بعد اس کی بلند ترین سطح ہے۔

یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ (ڈبلیو ٹی آئی) 38 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافے سے 67.54 ڈالر کا ہوگیا۔

امریکی حکومتی ڈیٹا کے مطابق، گزشتہ ہفتے ڈیزل اور ہیٹنگ آئل سمیت ڈسٹلیٹ ذخائر میں توقع سے زیادہ کمی ہوئی، جو 2.8 ملین بیرل تک پہنچ گئی۔ یہ کمی رائٹرز کے سروے میں اندازہ لگائے گئے 3 لاکھ بیرل کی کمی سے کہیں زیادہ رہی۔

جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ ہوائی سفر کے مسافروں کی تعداد میں کمی کے باوجود امریکی تیل کی طلب کا نقطہ نظر صحت مند ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ امریکہ میں سفر کی کم سرگرمی طلب کے مجموعی امکانات میں کسی بڑی کمزوری کا اشارہ نہیں دیتی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق عالمی سطح پر تیل کی یومیہ طلب اوسطاً 101.8 ملین بیرل رہی، جو سالانہ بنیادوں پر 1.5 ملین بیرل یومیہ کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

امریکی خام تیل کے ذخائر 1.7 ملین بیرل بڑھ گئے جو رائٹرز کے سابقہ سروے میں اندازہ لگائے گئے 5.12 لاکھ بیرل کے اضافے سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی ڈالر کی قدر میں کمی نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے میں کردار ادا کیا کیونکہ فروری کے اختتام سے ڈالر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔

مارکیٹ کی سینئر تجزیہ کار فلپ نووا پرینکا سچدیوا نے کہا کہ پورے ہفتے کے دوران ڈالر کی کمزوری نے تیل کی قیمتوں کو کچھ سہارا فراہم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تیل کے سرمایہ کار اس امید میں ہیں کہ امریکی فیڈرل ریزرو سال کے اختتام تک شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کی نرمی کر سکتا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں تقریبا 2 ماہ کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد بدھ کو ایک نیا زمینی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد عالمی سطح پر خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے بحری جہازوں پر حملوں کے جواب میں امریکہ نے یمن میں حوثیب اغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مستقبل میں حوثیوں کے حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

بدھ کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ میں توانائی کی تنصیبات پر حملوں کو فوری طور پر روکا جا سکتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق جنگ بندی کے قریب پہنچ رہے ہیں جس سے پابندیوں میں نرمی اور مارکیٹ میں روسی سپلائی کی واپسی ہوسکتی ہے۔

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ روسی اور امریکی حکام جنگ کو روکنے کے لیے اتوار کو سعودی عرب میں مذاکرات کا ایک اور دور منعقد کریں گے۔

Comments

200 حروف