خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو کمی دیکھی گئی، جب روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز سے اتفاق کیا کہ ماسکو اور کیف عارضی طور پر ایک دوسرے کے توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملے بند کریں۔ اس فیصلے سے عالمی منڈی میں روسی تیل کی رسد بڑھنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچر 12 سینٹ یا 0.2 فیصد کی کمی سے 70.44 ڈالر فی بیرل جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ (ڈبلیو ٹی آئی) 15 سینٹ یا 0.2 فیصد کی کمی سے 66.75 ڈالر پر آگیا۔
منگل کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرینی توانائی تنصیبات پر حملے روکنے پر اتفاق کیا، لیکن وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کردہ مکمل 30 روزہ جنگ بندی کی حمایت سے گریزاں رہے۔
روس دنیا کے بڑے تیل فراہم کنندگان میں سے ایک ہے، لیکن جنگ کے آغاز سے اس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں روسی توانائی پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
ماہرین کے مطابق ممکنہ جنگ بندی سے ان پابندیوں میں نرمی آسکتی ہے، جس سے تیل کی سپلائی میں اضافہ اور قیمتوں میں کمی کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔
امریکا کی جانب سے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر عائد کردہ ٹیرف نے کساد بازاری کے خدشات بڑھا دیے ہیں جس سے تیل کی طلب میں کمی کا امکان پیدا ہوا اور قیمتوں پر دباؤ آیا۔
تاہم، مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی نے قیمتوں میں گراوٹ کو محدود رکھا۔
ٹرمپ نے یمن کے حوثیوں پر امریکی حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اگر یہ گروہ بحیرہ احمر میں شپنگ میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی حملہ کرتا ہے، تو وہ اس کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرائیں گے۔
دوسری جانب، اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں کم از کم 200 افراد مارے گئے، فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق۔ اس حملے سے ہفتہ بھر جاری جنگ بندی ختم ہو گئی اور خطے میں تیل کی فراہمی کو لاحق خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔
دریں اثنا، امریکی خام تیل کے اسٹاک کے اعداد و شمار نے ملی جلی تصویر پیش کی، خام اسٹاک میں اضافہ ہوا جبکہ ایندھن کی انونٹریز میں کمی آئی۔
مارکیٹ ذرائع نے منگل کو امریکن پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 14 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے میں خام تیل کے ذخائر میں 4.59 ملین بیرل کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پٹرول انونٹریز میں 1.71 ملین بیرل کی کمی ہوئی اور ڈسٹیلیٹ اسٹاک میں 2.15 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی۔
سرکاری اعداد و شمار بدھ کو آئینگے۔
Comments