اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے اراکین نے سال 2024 میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے تحت تقریباً 14 ارب روپے کے منصوبے مکمل کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ہیں۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، جو پاکستان میں 200 سے زائد بڑی غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم ہے، نے اپنی سالانہ سی ایس آر رپورٹ 2024 جاری کردی ہے۔ اس رپورٹ میں او آئی سی سی آئی کے رکن اداروں کی سماجی اور معاشی بہتری کے لیے کی جانے والی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

او آئی سی سی آئی کے منصوبے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں معیاری تعلیم، صحت و فلاح، سستی اور صاف توانائی، اور غربت کے خاتمے جیسے شعبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں سے ملک بھر میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوئے۔

او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہا کہ تنظیم کے نزدیک حقیقی کامیابی صرف مالی ترقی تک محدود نہیں بلکہ معاشرے پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ رپورٹ ہمارے رکن اداروں کے عزم کو اجاگر کرتی ہے، جو ملک میں سماجی بہتری، پائیدار ترقی اور مساوی مواقع پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان کے مستقبل کو زیادہ مضبوط اور خوشحال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔“

او آئی سی سی آئی کے رکن اداروں کی سماجی سرمایہ کاری ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے، جن میں سندھ اور پنجاب کے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے کم ترقی یافتہ علاقے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 2024 میں تعلیم کے فروغ کے لیے 3 ارب روپے خرچ کیے گئے، جن سے 4 لاکھ 36 ہزار افراد مستفید ہوئے۔ ان اقدامات میں اسکولوں کی تعمیر، اسکالرشپ پروگرامز، اور ڈیجیٹل و فنی تعلیم کے فروغ کے منصوبے شامل تھے۔ صحت کے شعبے میں، خصوصی طور پر زچہ و بچہ کی دیکھ بھال، بنیادی طبی سہولیات اور ذہنی صحت کی آگاہی کے منصوبوں پر 2.3 ارب روپے خرچ کیے گئے، جن سے 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد کو براہ راست فائدہ پہنچا۔

اسی طرح، او آئی سی سی آئی کے رکن اداروں نے پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں 2.6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی، جس میں آف گرڈ سولر پروجیکٹس اور توانائی کی بچت کے اقدامات شامل تھے۔ غربت کے خاتمے اور کمزور طبقات کی معاشی بہتری کے لیے 1.7 ارب روپے خرچ کیے گئے، جن کے تحت روزگار کے مواقع، خوراک کی فراہمی اور سماجی تحفظ کے اقدامات کیے گئے۔

او آئی سی سی آئی کے نائب صدر سید علی اکبر نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو نجی شعبے کی معاونت درکار ہے تاکہ بڑھتی ہوئی سماجی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ”ہمارے رکن ادارے پائیدار کاروباری حکمت عملیوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں اور موثر سی ایس آر پروگرامز کے ذریعے سماجی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔“

او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہا کہ تنظیم کی رپورٹ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کار اداروں کے کردار کو اجاگر کرتی ہے، جو 280 سے زائد سماجی تنظیموں کے تعاون سے ملک بھر میں معاشرتی مسائل کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے دیگر کاروباری اداروں کو بھی سماجی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دی تاکہ ایک مستحکم اور جامع مستقبل تشکیل دیا جا سکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف