ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ (ایس ایل اے) طے پانے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں کیوں کہ حکومت عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مالی سال 2026 کے نئے بجٹ اقدامات شیئر کرسکتی ہے یا منظوری کیلئے بجٹ جون کے اختتام سے قبل پیش کرسکتی ہے۔

بروکریج ہاؤس نے پیر کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہمارے خیال میں اگر اسٹاف لیول معاہدہ پہلے طے پا بھی جائے، تب بھی بورڈ کی منظوری میں کچھ پیشگی شرائط شامل ہو سکتی ہیں۔

ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک اسلام آباد اور کراچی کا دورہ کیا تاکہ توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کے معاشی پروگرام کے پہلے جائزے اور آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹینبیلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے ممکنہ نئے انتظامات پر بات چیت کی جاسکے۔

دورے کے بعد جاری بیان میں نیتھن پورٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کے لیے نمایاں پیش رفت کی ہے۔

آئی ایم ایف مشن چیف نے کہا کہ پروگرام پر عملدرآمد مضبوط رہا ہے، اور بات چیت میں کئی اہم شعبوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جن میں مالیاتی استحکام کے لیے قرضوں میں کمی، مہنگائی کو کم رکھنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی، توانائی شعبے کی بہتری کے لیے لاگت کم کرنے والی اصلاحات اور معیشت کی تیز تر ترقی کے ساتھ سماجی تحفظ، صحت اور تعلیم پر اخراجات کی بحالی شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مشن اور پاکستانی حکام آئندہ دنوں میں ان مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے پالیسی پر ورچوئل گفتگو جاری رکھیں گے۔

ٹاپ لائن کے مطابق ورچوئل مذاکرات میں آئندہ چند دنوں کے دوران بجٹ مالی سال 26 میں نئے ٹیکس اقدامات، توانائی شعبے میں اصلاحات اور نجکاری منصوبے کی پیش رفت پر بات چیت متوقع ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف جائزے میں تاخیر سے بیرونی کھاتوں پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ہمارے خیال میں حکومت کو زرمبادلہ ذخائر کے اہداف پورے کرنے کے لیے نسبتاً مہنگے کمرشل قرضوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔

جاری مذاکرات مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف اسٹاف ایگزیکٹو بورڈ کے جائزے کے لیے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے گا، جو ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کے لیے لازمی شرط ہے۔

Comments

200 حروف