آرمی چیف کا بنوں حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم
- پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہتھیاروں کا استعمال واضح ثبوت ہے کہ افغانستان عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے، جنرل عاصم منیر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بنوں حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ پیش رفت اس ہفتے خیبر پختونخوا میں بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے حملے میں 16 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے اور پانچ فوجیوں کی شہادت کے بعد سامنے آئی ہے۔
جمعرات کو آرمی چیف نے بنوں کا دورہ کیا جہاں انہیں جاری آپریشنز اور علاقے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) بنوں کا بھی دورہ کیا اور زخمی فوجیوں کی صحت اور خیریت دریافت کی اور ان کی ثابت قدمی اور غیر متزلزل لگن کا اعتراف کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے جوانوں کے بلند حوصلے کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج ریاست کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف ایک محافظ کے طور پر خدمات جاری رکھے گی۔
آرمی چیف نے دہشت گردی کے اس گھناؤنے اور بزدلانہ واقعے میں اپنی جانیں گنوانے والے بے گناہ شہریوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
آرمی چیف نے یقین دلایا کہ اگرچہ اس واقعے کے ذمہ داروں کو بہادر جوانوں نے ہلاک کردیا ہے تاہم اس بزدلانہ حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بھی جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔
آرمی چیف نے مقامی برادری کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قومی اتحاد ناگزیر ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ مسلح افواج پاکستان کے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔
آرمی چیف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فتنہ الخوارج سمیت دہشت گرد گروہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہتھیاروں اور سازوسامان کا استعمال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ایسے عناصر کے لئے محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسی بھی ادارے کو پاکستان کے امن و استحکام میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Comments