پاکستان ٹیکسٹائل کونسل (پی ٹی سی) نے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے متعارف کرائی گئی برآمدی سہولت اسکیم (ای ایف ایس) میں تجویز کردہ ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ٹیکسٹائل کونسل نے سیکریٹری ایکسپورٹ پالیسی (ایف بی آر) کو لکھے گئے خط میں نشاندہی کی کہ کوئی بھی تبدیلی جو صنعت کے مفادات کا تحفظ نہیں کرتی، پاکستان کی برآمدات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی ای ایف ایس نے ٹیکسٹائل شعبے کی مسابقت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس کے ذریعے عمل کو آسان اور برآمدی آپریشنز کو روانی سے یقینی بنایا گیا۔
تاہم ایس آر او 204 (1)/2025 میں تجویز کردہ ترامیم کو مناسب غور و فکر کے بغیر نافذ کیا گیا تو یہ آپریشنل غیر موثریت پیدا کرسکتی ہیں اور برآمد کنندگان پر غیر ضروری تعمیل کی ذمہ داری ڈال سکتی ہیں۔
پی ٹی سی نے کہا کہ ترامیم کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا ہونا چاہیے، نہ کہ موجودہ عمل میں خلل ڈالنا۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ ایک اہم تشویش پروڈکشن کی صلاحیت اور ان پٹ آؤٹ پٹ تناسب کے تعین کے لیے پروسیسنگ کی مدت سے متعلق ہے۔
تجویز کردہ ترامیم کے تحت، ان پٹ آؤٹ پٹ کوایفیشٹنٹ آرگنائزیشن (آئی او سی او) کو درخواستوں کی پروسیسنگ کے لیے 60 دن دیے جائیں گے جس میں برآمد کنندگان کو صرف اپنے اعلان کردہ ان پٹ مال کا 25 فیصد عارضی طور پر حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔
پی ٹی سی نے کہا کہ یہ طویل وقت کا فریم ان مینوفیکچررز کے لیے بڑی غیر یقینی صورتحال پیدا کرتا ہے جو سخت شیڈولز کے تحت کام کر رہے ہیں،انہوں نے تجویز کیا کہ پروسیسنگ کے وقت کو 30 دن تک کم کیا جائے اور عارضی منظوری کو 50 فیصد تک بڑھایا جائے۔
پی ٹی سی نے کہا کہ ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ چیف کلکٹر (برآمدات اور آئی او سی او) کے تحت زیر التواء مقدمات کی مانیٹرنگ کی مدت کو 60 دن تک بڑھانے کی تجویز ہے جو مزید منظوری میں تاخیر پیدا کرسکتا ہے اور سپلائی چینز میں خلل ڈال سکتا ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے 30 دن کی مدت کو برقرار رکھنے کی سفارش کی تاکہ ریگولیٹری نگرانی اور آپریشنل کارکردگی کے درمیان توازن قائم ہو سکے، اور برآمد کنندگان کو بغیر کسی غیر ضروری رکاوٹ کے اپنے عہدوں کو پورا کرنے کا موقع مل سکے۔
اس کے علاوہ پی ٹی سی نے ان ترامیم پر بھی تشویش ظاہر کی جو آئی او سی او کے تخمینوں کی بنیاد پر ان پٹ مال کی سالانہ اجازت نامے کی ضرورت کو لازمی قرار دیتی ہیں۔
پی ٹی سی نے نوٹ کیا کہ اس ترمیم سے مستقبل کے اختیارات ریگولیٹری کلکٹر کی صوابدید پر منحصر ہوں گے۔
یہ اقدام غیر یقینی صورتحال اور ممکنہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کا سبب بنے گا۔ اس کے بجائے، پی ٹی سی خودکار اجازت دینے کے عمل کی تجویز دیتی ہے جس میں مفاہمت کے بیانات جمع کرانے کے بعد کسی بھی تضادات کو آڈٹ کے ذریعے حل کیا جائے، اس طرح غیر ضروری تاخیر کو کم کرتے ہوئے تعمیل کو برقرار رکھا جاسکے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان پٹ کے استعمال کی مدت کو 60 ماہ سے کم کرکے 09 ماہ کرنے کی مجوزہ کمی ایک ناقابل عمل تبدیلی ہے جس کی وجہ سے بار بار خریداری میں خلل پڑ سکتا ہے اور برآمد کنندگان کی لاگت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
پی ٹی سی کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ استعمال کی مدت کم از کم 24 ماہ ہونی چاہیے اور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے مزید 06 ماہ کی توسیع دی جانی چاہیے جب کہ مزید توسیع کے لیے ایف بی آر کمیٹی کی منظوری ضروری ہونی چاہیے جیسا کہ ایف بی آر نے تجویز کیا ہے۔
اس سے پیداواری عمل کو مزید قابل پیش گوئی اور مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
کونسل نے مزید یہ بھی واضح کیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بی گریڈ یا مسترد شدہ مال پر مجوزہ پابندی پر بھی تشویش ہے، جس کے تحت اس کی مقدار کو مجموعی پیداوار کا صرف 5 فیصد تک محدود کردیا جائے گا۔ پی ٹی سی نے کہا کہ چونکہ پیداوار میں قدرتی طور پر فرق آتا ہے، لہذا پی ٹی سی ایف بی آر سے درخواست کرتا ہے کہ اس حد کو 10 فیصد تک بڑھایا جائے تاکہ یہ صنعت کے معیارات کے مطابق ہو اور غیر ضروری مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
Comments