پاکستان

آئی ایم ایف بیل آؤٹ کے پہلے جائزے کیلئے بہتر پوزیشن میں ہیں، اورنگزیب

  • اس پروگرام نے پاکستان کی معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
شائع March 4, 2025 اپ ڈیٹ March 5, 2025

پاکستان کے وزیر خزانہ نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے ”اچھی پوزیشن“ میں ہے، عالمی ادارے کے ساتھ مذاکرات منگل کو شروع ہوئے ہیں۔

اسلام آباد نے گزشتہ موسم گرما میں 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت حاصل کی تھی تاکہ معاشی بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔

اس پروگرام نے پاکستان کی معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور حکومت نے کہا ہے کہ ملک طویل مدتی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم مذاکرات کے دو دور کریں گے، پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی کی سطح پر۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم جائزے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہیں۔

قبل ازیں وزارت خزانہ کے بیان کےمطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستانی حکام نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے پہلے جائزے کیلئے باضابطہ طور پر مذاکرات کا آغاز کردیا ہے۔

وزارت خزانہ نے میڈیا کو واٹس ایپ پر دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آج کے افتتاحی اجلاس کی تصاویر، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔

تصاویر میں وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں پاکستانی حکام کو آئی ایم ایف وفد کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے دکھایا گیا جس کی قیادت پاکستان مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن نے پیر کو پاکستانی حکام کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے۔

وزارت خزانہ کے سرکاری ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں 9 رکنی آئی ایم ایف مشن نے سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں حکومتی اقتصادی ٹیم سے ملاقات کی۔

پہلے مرحلے میں مذاکرات کا محور تکنیکی امور ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق، 2025-26 کے بجٹ، جو اس وقت تیاری کے مرحلے میں ہے، کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

مشن تقریباً دو ہفتے تک پاکستان میں قیام کرے گا۔

مذاکرات میں جولائی سے دسمبر 2024 تک پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ کامیاب جائزے کی صورت میں 1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم متعدد سرکاری اداروں سے ملاقات کرے گی، جن میں وزارت خزانہ، وزارت توانائی، پلاننگ کمیشن، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نمائندوں کے ساتھ بھی علیحدہ مذاکرات کیے جائیں گے۔

Comments

200 حروف