خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ
خام تیل کی قیمتوں میں پیر کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا کیونکہ چین، جو دنیا کا سب سے بڑا خام تیل درآمد کنندہ ہے، کی مثبت مینوفیکچرنگ رپورٹ نے ایندھن کی طلب کے حوالے سے نئی امیدیں پیدا کیں۔ تاہم، ممکنہ امریکی محصولات کے باعث عالمی اقتصادی ترقی اور یوکرین امن معاہدے سے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار رہی۔
برینٹ کروڈ 36 سینٹ یا 0.5 فیصد اضافے سے 73.17 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جب کہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 34 سینٹ یا 0.5 فیصد اضافے سے 70.10 ڈالر فی بیرل پر جاپہنچا۔
قیمتوں میں اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ہفتہ کو جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ فروری میں چین کی مینوفیکچرنگ سرگرمی تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی کیونکہ نئے آرڈرز اور خریداری کے زیادہ حجم نے پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا۔
سرمایہ کاروں کی نظریں چین کے سالانہ پارلیمانی اجلاس پر مرکوز ہیں جو 5 مارچ سے شروع ہو رہا ہے تاکہ معیشت کو سنبھالنے کیلئے مزید اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔
آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سیکامور کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ چین کا این بی ایس مینوفیکچرنگ پی ایم آئی ہفتے کے اختتام پر دوبارہ توسیعی دائرے میں آ گیا۔
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کا اقتصادی منظرنامہ حوصلہ افزا نہیں ہو سکتا کیونکہ امریکی برآمدات پر مزید محصولات کا ایک نیا دور 4 مارچ سے شروع ہونے والا ہے۔
گولڈمین ساکس کے تجزیہ کار اس ڈیٹا کے بارے میں نسبتاً مثبت نظر آئے۔ انہوں نے اپنے نوٹ میں کہا کہ یہ 2025 کے اوائل میں چین میں مستحکم یا قدرے بہتر اقتصادی سرگرمی کی نشاندہی کرتا ہے، اگرچہ اضافی 10 فیصد امریکی ٹیرف کے نفاذ سے جوابی اقدامات کا امکان ہے۔
گزشتہ ماہ، برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی نے تین ماہ میں پہلی بار ماہانہ کمی ریکارڈ کی، کیونکہ امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں کی جانب سے مجوزہ ٹیرف کے خطرے نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر دیا اور عالمی اقتصادی نمو کے حوالے سے خدشات بڑھا دیے، جس سے زیادہ خطرے والے اثاثوں میں دلچسپی کم ہوگئی۔
مجموعی طور پر جذبات میں بہتری آئی جب اتوار کے روز ایک سربراہی اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور ان کے ملک کی مزید مدد کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ زیلنسکی کی ملاقات میں تناؤ پیدا ہوا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنا واشنگٹن کا دورہ مختصر کر دیا۔
زیلنسکی نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے جاری رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے تیار ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ امریکہ بھی تیار ہوگا۔
Comments