پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعہ کے روز اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس فروخت کے دباؤ کے باعث ہفتے کے آخری کاروباری روز 532.64 پوائنٹس یا 0.47 فیصد کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 114,265.97 پوائنٹس پر پہنچ گیا، تاہم بعد کے آخری گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ رہا جس کی وجہ سے 100 انڈیکس 113,201.84 پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گرگیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک 100 انڈیکس 532.64 پوائنٹس یا 0.47 فیصد کی کمی سے 113,251.67 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ کے ایس ای 100 انڈیکس مثبت انداز میں کھلا اور اس میں +482 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جس کی وجہ پری اوپن سیشن میں اے جی پی پی اے کے نتائج کے اعلان کو قرار دیا جاسکتا ہے جس نے مارکیٹ میں مثبت رجحان قائم کیا۔

تاہم کاروباری دباؤ کے آخری گھنٹوں کے دوران مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی اور انڈیکس 113,252 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

بینکنگ سیکٹر میں خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا، ایچ بی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور یو بی ایل کے حصص میں مثبت کاروبار ہوا۔ دوسری جانب توانائی شعبے میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، شیل، ایس این جی پی ایل، حبکو اور این آر ایل کے حصص میں منفی رجحان رہا۔

جمعرات کو پی ایس ایکس مسلسل دوسرے روز بھی مندی کے ساتھ بند ہوا جس کی بنیادی وجہ اہم شعبوں میں منافع خوری تھی۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 78.02 پوائنٹس یا 0.07 فیصد کی کمی سے 113,784.31 پر بند ہوا تھا۔

عالمی سطح پر جمعہ کو ایشیائی منڈیوں میں حصص کی قیمتوں میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی جبکہ امریکی ڈالر اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں کی کرنسیوں کے مقابلے میں کئی ہفتوں کی بلند ترین سطح پر برقرار رہا۔ سرمایہ کاروں میں عالمی تجارتی جنگ کے بڑھتے خدشات کے باعث بےیقینی اور محتاط رویہ غالب رہا۔

ٹیکنالوجی شیئرز کو مزید نقصان اٹھانا پڑا، کیونکہ اے آئی کی مقبول کمپنی ”این ویڈیا“ اور دیگر معروف ”میگنیفیسنٹ سیون“ وال اسٹریٹ میگا کیپ اسٹاکس میں شدید فروخت کا رجحان دیکھا گیا۔ سرمایہ کاروں نے چِپ میکر کی کمائی کی رپورٹ کو جاری ہونے کے اگلے ہی روز سختی سے جانچا، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔

جاپانی ین اور سوئس فرانک کی قدر میں اضافہ ہوا، جبکہ جاپانی کرنسی کو کم ہوتے امریکی ٹریژری ییلڈز سے اضافی تقویت ملی۔

مضبوط امریکی ڈالر نے سونے سمیت دیگر کموڈیٹیز پر دباؤ برقرار رکھا، تاہم تیل اپنی زیادہ تر جمعرات کی تیزی کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا، جو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شیورون کے وینزویلا لائسنس کی منسوخی کے سبب دیکھنے میں آئی۔

ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد ڈیوٹی 4 مارچ سے نافذ ہوگی، نہ کہ 2 اپریل سے جیسا کہ انہوں نے ایک روز قبل اشارہ دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر 10 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔اسی ہفتے، ٹرمپ نے یورپی یونین سے آنے والی ترسیلات پر بھی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا وعدہ کیا، جس سے عالمی تجارتی کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں جمعہ کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں معمولی بہتری ریکارڈ کی گئی جس میں 0.02 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 5 پیسے کے اضافے سے 279.67 روپے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ بند کے 397.39 ملین سے بڑھ کر 472.08 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 19.33 ارب روپے سے بڑھ کر 22.78 ارب روپے ہوگئی۔

پاک انٹرنیشنل بلک 52.25 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد ورلڈ کال ٹیلی کام 43.46 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور نیشنل بینک ایکس ڈی 28.27 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

جمعہ کو 444 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 119 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 263 میں کمی جبکہ 62 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف