معاشی غیر یقینی ،خام تیل کی قیمتوں میں نومبر کے بعد ماہانہ کمی کا امکان
خام تیل کی قیمتوں میں جمعہ کو کمی واقع ہوئی جو نومبر کے بعد پہلی بار ماہانہ کمی کی جانب گامزن ہیں، کیونکہ واشنگٹن کی تجارتی محصولات کی دھمکیوں اور امریکی معیشت کی مزید سست روی کے اشاروں نے عالمی اقتصادی ترقی اور ایندھن کی طلب سے متعلق غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا، جس نے سپلائی خدشات پر غالب رہ کر قیمتوں کو دباؤ میں رکھا ہے۔
مئی میں برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت 31 سینٹ یا 0.4 فیصد گرکر 73.26 ڈالر فی بیرل پرآگئی جب کہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچرز 70.04 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی جو 31 سینٹ یا 0.4 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
دوسری جانب فرنٹ منتھ برینٹ جو جمعہ کو ختم ہو رہی ہے 73.69 ڈالر پر ٹریڈ ہورہی تھی جو 35 سینٹ یا 0.5 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
دونوں بینچ مارک آئل قیمتیں 3 ماہ میں پہلی بار ماہانہ کمی کی طرف گامزن ہیں۔
آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سائیکامور کے مطابق، متعدد عوامل، بشمول امریکہ میں معاشی سست روی کے خدشات، تجارتی محصولات، اپریل میں اوپیک پلس کی جانب سے سپلائی میں اضافے کے منصوبے اور یوکرین میں امن کی امیدیں، سرمایہ کاروں کی خطرات مول لینے کی خواہش کو کم کررہی ہیں اور قیمتوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واحد مخالف دلیل یہ ہے کہ قیمت پہلے ہی کافی گرچکی ہے۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی چارٹس کے مطابق ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 65 ڈالر سے 70 ڈالر فی بیرل کے درمیان مستحکم رہنے کا امکان ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ میکسیکو اور کینیڈا سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد محصولات اور چینی درآمدات پر اضافی 10فیصد ڈیوٹی 4 مارچ سے نافذ کی جائے گی۔
فِچ کے بی ایم آئی ریسرچ یونٹ کے ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کے شرکا ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس ماہ کیے گئے توانائی سے متعلق پالیسی اعلانات کے اثرات کا درست اندازہ لگانے میں مشکلات کا شکار ہیں۔
بی ایم آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ قیمتوں پر دباؤ ڈالنے والے عوامل، خصوصاً امریکی تجارتی محصولات کے اقدامات، اس وقت غالب نظر آ رہے ہیں۔
سرمایہ کاروں کے جذبات پر مزید اثر انداز ہونے والے عوامل میں، امریکی بے روزگاری الاؤنس کے دعوے توقع سے زیادہ بڑھ گئے، جبکہ ایک اور سرکاری رپورٹ نے چوتھی سہ ماہی میں معاشی نمو کی سست رفتاری کی تصدیق کی۔
اس کے باوجود جمعرات کو تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا کیونکہ ٹرمپ کی جانب سے امریکی تیل کمپنی شیورون کو وینزویلا میں کام کرنے کا لائسنس منسوخ کیے جانے کے بعد رسد کے خدشات دوبارہ سامنے آئے۔
مذاکرات کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ لائسنس کی منسوخی سے امریکی پروڈیوسر اور سرکاری کمپنی پی ڈی وی ایس اے کے درمیان امریکہ کے علاوہ دیگر مقامات پر خام تیل برآمد کرنے کے نئے معاہدے پر بات چیت ہوسکتی ہے۔
Comments