آخری سیشن میں فروخت کا دباؤ، کے ایس ای 100 انڈیکس میں معمولی کمی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کے کاروباری روز آخری سیشن میں فروخت کے دباؤ کے سبب نہ صرف ابتدا میں ملنے والا 600 پوائنٹس کا اضافہ ختم ہوگیا بلکہ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں بھی معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 114,456.92 پوائنٹس تک جا پہنچا، تاہم آخری گھنٹوں میں فروخت کے دباؤ سے انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 113,729.53 پوائنٹس تک گر گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 78.02 پوائنٹس یا 0.07 فیصد کی معمولی کمی کے ساتھ 113,784.31 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ سرمایہ کاروں کے جذبات مارکیٹ میں اضافہ کرنے والے محرکات کی کمی کی وجہ سے ملے جلے رہے۔
او جی ڈی سی ، پی پی ایل ، ایس این جی پی ، پی کے جی پی اور ایم ای بی ایل نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 231 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ اس کے برعکس لک، ایچ بی ایل اور پی ایس او جیسے ادارے مجموعی طور پر 132 پوائنٹس کی کمی کا سبب بنے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد اگلے ہفتے پاکستان پہنچے گا، مارچ میں 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کا پہلا جائزہ لیا جائے گا۔
اسلام آباد نے گزشتہ موسم گرما میں معاشی بحالی کے منصوبے کے تحت 7 ارب ڈالر کا ایکسٹینڈڈ فنڈ سہولت (ای ایف ایف) حاصل کیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوچکی ہے، اب برآمدات پر مبنی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو پی ایس ایکس میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 666 پوائنٹس کی کمی سے 113,862.33 پر بند ہوا۔
جمعرات کی ابتدائی ایشیائی تجارت میں امریکی ڈالر مستحکم رہا کیونکہ ٹریژری ییلڈز میں اضافہ ہوا، جبکہ سرمایہ کار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں محصولات اور معیشت کے امکانات کا جائزہ لے رہے تھے۔
ایشیائی اسٹاکس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، جبکہ خطے میں ٹیکنالوجی شیئرز کو امریکی چپ ساز کمپنی اور اے آئی کی معروف کمپنی این ویڈیا کی راتوں رات جاری ہونے والی آمدنی سے کوئی خاص سمت نہیں ملی۔
کرپٹو کرنسی بٹ کوائن 85,000 ڈالر سے نیچے ہی رہا، جبکہ سونے کی قیمت بھی اپنی ریکارڈ بلند ترین سطح سے 40 ڈالر کم رہی، کیونکہ تجارتی جنگ کے خدشات نے مارکیٹ کے جذبات کو کمزور رکھا۔
بدھ کو ٹرمپ نے اپنے بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا اور میکسیکو پر ممکنہ محصولات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال بڑھا دی، جب انہوں نے اشارہ دیا کہ یہ محصولات 2 اپریل سے نافذ ہوں گے، جو ایک اور مہینے کی توسیع ہوگی۔
تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بعد میں کہا کہ محصولات کے لیے 2 مارچ کی ڈیڈ لائن اس وقت تک نافذ العمل ہے جس سے امریکی تجارتی پالیسی کے بارے میں مزید غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
امریکہ کے دو سالہ ٹریژری کے منافع میں 4.09 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سیشن میں یکم نومبر کے بعد سے کم ترین سطح 4.065 فیصد تک گر گیا ہے۔ 10 سالہ پیداوار بدھ کے روز 4.245 فیصد کی کم ترین سطح سے بڑھ کر 4.2772 فیصد ہوگئی۔
دریں اثناء جمعرات کو انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور روپیہ 10 پیسے کم ہونے کے بعد 279 روپے 72 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 640.18 ملین سے کم ہو کر 397.39 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 22.74 ارب روپے سے کم ہو کر 19.33 ارب روپے رہ گئی۔
سنرجیکو پی کے 71.84 ملین حصص کے ساتھ والیم لیڈر رہا۔ ورلڈ کال ٹیلی کام 20.25 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور اطہر لمیٹڈ 17.62 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعرات کو 454 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 145 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 253 میں کمی جبکہ 56 میں استحکام رہا۔
Comments