خام تیل کی قیمتوں میں جمعرات کو معمولی تبدیلی دیکھی گئی حالانکہ پچھلے سیشن میں یہ ایک ہفتے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیں، کیونکہ ایک صنعتی رپورٹ میں امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافے نے مارکیٹ کے جذبات پر منفی اثر ڈالا ہے۔
برینٹ فیوچر 20 سینٹ اضافے سے 76.24 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 30 سینٹ سستا ہوکر 71.95 ڈالر پر آگیا۔
مارچ کا معاہدہ جمعرات کو ختم ہو رہا ہے جبکہ زیادہ فعال اپریل کا معاہدہ 21 سینٹ بڑھ کر 72.31 ڈالر ہو گیا۔
مارکیٹ ذرائع نے بدھ کو امریکن پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخائر میں 3.34 ملین بیرل کا اضافہ ہوا۔
امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کی جانب سے تیل کی انونٹری کے سرکاری اعداد و شمار جمعرات کو متوقع ہیں۔ دونوں رپورٹس پیر کو امریکی تعطیل کی وجہ سے ایک دن تاخیر کا شکار ہوئیں۔
تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی ذخیرے میں تقریبا 2.2 ملین بیرل خام تیل شامل کیا گیا تھا۔ اگر پیشگوئیاں درست ہوتی ہیں تو توانائی کمپنیوں نے اپریل کے بعد پہلی بار لگاتار چار ہفتوں تک خام تیل کو اسٹوریج میں شامل کیا ہوگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اعلان کردہ درآمدی محصولات تیل کی قیمتوں کو متاثر کر سکتی ہیں، کیونکہ یہ صارفین کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کریں گے، جس سے عالمی معیشت پر منفی اثر پڑے گا اور ایندھن کی طلب میں کمی آئے گی۔ یورپ اور چین کی طلب کے بارے میں تشویش بھی قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں مدد دے رہی ہے۔
ایس ای بی کے چیف تجزیہ کار بیجن شیلڈراپ نے کہا کہ عالمی اقتصادی منظرنامے کے بارے میں تشویش ہونا فطری بات ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو کاروں کی درآمد ات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے اشارے دے کر موجودہ عالمی ’آزاد تجارتی ڈھانچے‘ کو نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے پمپنگ اسٹیشن پر ڈرون حملے کے بعد قازقستان سے خام تیل کی برآمدات کا ایک اہم راستہ کیسپین پائپ لائن کنسورشیم سے تیل کے بہاؤ میں 30 سے 40 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 30 فیصد کٹوتی مارکیٹ سپلائی میں یومیہ 3 لاکھ 80 ہزار بیرل کے نقصان کے برابر ہوگی۔
تاہم، دیگر عوامل اور تیل کی فراہمی میں ممکنہ اضافے نے قیمتوں کے بارے میں خدشات میں اضافہ کیا۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حماس غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بالواسطہ مذاکرات شروع کریں گے جس سے تیل کی قیمتوں پر بوجھ پڑسکتا ہے اور رسد میں مزید خلل پڑنے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ آئی این جی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عراق کے کردستان خطے سے تیل فراہمی دوبارہ شروع ہونے سے رسد کے خطرات کم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2023 کے اوائل سے آف لائن ہونے کے بعد یہ فراہمی جلد ہی دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔ تجزیہ کاروں نے جمعرات کو ایک نوٹ میں کہا کہ “دوبارہ شروع ہونے سے مارکیٹ میں روزانہ 300،000 بیرل تیل کی فراہمی آسکتی ہے۔
Comments