خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو کمی دیکھی گئی، کیونکہ ایک انڈسٹری رپورٹ میں امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافے کا انکشاف ہوا، جبکہ ٹیرف سے متعلق خدشات نے مارکیٹ کے جذبات پر دباؤ ڈالا۔ اس سے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سخت پابندیوں کے باعث ہونے والے تین روزہ اضافے میں کمی واقع ہوئی۔
برینٹ فیوچر 36 سینٹ یا 0.47 فیصد کی کمی سے 76.64 ڈالر فی بیرل جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 37 سینٹ یا 0.5 فیصد کی کمی سے 72.95 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
اس کمی سے قیمتوں میں تین روز سے جاری اضافے کا سلسلہ ختم ہو گیا اس دوران برینٹ کی قیمتوں میں 3.6 فیصد جب کہ ڈبلیو ٹی آئی میں 3.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
امریکی پٹرولیم انسٹیٹیوٹ کے اعدادوشمار کے مطابق امریکہ، جو دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا اور استعمال کرنے والا ملک ہے، میں خام تیل کے ذخائر 7 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے میں 9.4 ملین بیرل بڑھ گئے۔
ذرائع کے مطابق اے پی آئی کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ پٹرول کے ذخائر 2.51 ملین بیرل جبکہ ڈسٹلیٹ اسٹاک 590,000 بیرل کم ہوگئے۔
یاد رہے کہ منگل کو رائٹرز کے ایک سروے میں بتایا گیا کہ جواب دہندگان نے توقع ظاہر کی کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل اور پیٹرول کے ذخائر میں اضافہ ہوا، جبکہ ڈسٹلیٹ کے ذخائر میں کمی کا امکان ہے۔
انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار بدھ کو بعد میں جاری کیے جائیں گے۔
ای آئی اے نے امریکی خام تیل کی پیداوار کے تخمینے میں اضافہ کیا، جبکہ طلب کی پیشگوئی کو بغیر تبدیلی برقرار رکھا۔
اب ای آئی اے توقع کررہا ہے کہ 2025 میں امریکی خام تیل کی پیداوار اوسطاً 13.59 ملین بیرل یومیہ رہے گی جو اس کے پچھلے تخمینے 13.55 ملین بیرل یومیہ سے زیادہ ہے۔
قیمتوں میں کمی کی ایک اور وجہ یہ خدشات بھی تھے کہ متعدد امریکی ٹیرف کے نفاذ یا ان کی دھمکیوں سے عالمی اقتصادی ترقی اور توانائی کی طلب محدود ہوسکتی ہے۔
تاہم، سپلائی سے متعلق خدشات کے باعث مارکیٹ میں بے چینی نے نقصانات کو محدود رکھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی علیحدہ وارننگز کہ اگر حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ختم ہوجائیگا، نے خطے میں ممکنہ نئی کشیدگی کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
اس کشیدگی کی وجہ سے منگل کو خام تیل کی قیمتوں میں ایک فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، اس کے ساتھ امریکی پابندیوں نے چین اور بھارت کو روسی تیل کی ترسیل میں خلل ڈالا اور ٹرمپ کی ایرانی تیل پر ”زیادہ سے زیادہ دباؤ“ کی مہم بھی شامل ہے۔
Comments