اسماعیلی برادری کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کو اتوار کے روز مصر کے شہر اسوان میں ایک خصوصی تقریب کے بعد سپرد خاک کر دیا گیا۔

اسماعیلی کمیونٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مرحوم پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی تدفین ان کے دادا مولانا سلطان محمد شاہ کے مزار کے احاطے میں کی جائے گی بعد ازاں اس مزار کے ساتھ ملحقہ اراضی پر مرحوم پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی آخری آرام گاہ کے طور پر مقبرہ بنایا جائے گا۔

پرنس کریم آغا خان 88 سال کی عمر میں بدھ کے روز لزبن میں انتقال کر گئے تھے۔

شہزادہ رحیم الحسینی آغا خان پنجم ، ان کے مرحوم والد پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی وصیت پڑھنے کے بعد اسماعیلی برادری کے 50 ویں روحانی پیشوا نامزد کئے گئے۔

ہفتہ کے روز پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کی نماز جنازہ لزبن کے اسماعیلی سینٹر میں ادا کی گئی۔ تقریب میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، پرتگال کے صدر مارسیلو ریبیلو ڈی سوزا، سابق ہسپانوی بادشاہ خوان کارلوس اول اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سمیت 300 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔

دیگر شرکاء میں اسماعیلی برادری کے رہنما، اہل خانہ، آغا خان یونیورسٹی کے صدر سلیمان شہاب الدین اور حبیب بینک لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین سلطان علی الانہ شامل تھے۔

تجہیز و تکفین ایک خصوصی تقریب میں ہوئی جس میں صرف مدعو مہمانوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر قومی کونسل کے 22 صدور بھی موجود تھے جو پاکستان سمیت عالمی اسماعیلی برادری کی نمائندگی کرتے تھے۔ تقریب کو اسماعیلی ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا جس سے دنیا بھر کے پیروکاروں کو شرکت کا موقع ملا۔ اس تقریب کو دیکھنے اور مرحوم پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کمیونٹی سینٹر اور جماعت خانوں میں انتظامات کیے گئے تھے۔

اپنی 1400 سالہ تاریخ میں اسماعیلیوں کی قیادت ایک زندہ، موروثی امام نے کی ہے۔ اسماعیلی کمیونٹی کے تقریبا 15 ملین پیروکار ہیں جو وسطی ایشیا، مشرق وسطی، جنوبی ایشیا، سب صحارا افریقہ، یورپ اور شمالی امریکہ میں رہتے ہیں۔

پاکستان کے گلگت بلتستان کے علاقے میں اسماعیلی برادری کے افراد گلگت، ہنزہ اور غذرکے علاقوں میں ایک ساتھ تقریب دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔

Comments

200 حروف