قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز میں ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے کے لیے اپنا تیسرا اجلاس چیئرمین ایف بی آر کی غیر موجودگی کی وجہ سے منسوخ کردیا۔

اجلاس جمعہ کو ایف بی آر ہاؤس میں ہونا تھا لیکن ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کی تیسری منزل پر بورڈ روم کی عدم دستیابی کے باعث اسے اگلے ہفتے ملتوی کردیا گیا۔

عارف حبیب ڈولمین ریٹ مینجمنٹ لمیٹڈ (اے ایچ ڈی آر ایم ایل) کے چیئرمین عارف حبیب اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے نمائندگان نے آن لائن شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز سے قبل جب ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بلال اظہر کیانی ایف بی آر ہاؤس کی آٹھویں منزل پر اسکائی لائٹ کانفرنس ایرینا میں داخل ہوئے تو انہوں نے چیئرمین ایف بی آر کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے ایف بی آر حکام کو بتایا کہ اگر ایف بی آر ہمیں تیسری منزل پر میٹنگ روم دینے کے لیے تیار نہیں ہے تو ہم اجلاس نہیں بلائیں گے۔

کیانی نے مزید کہا کہ ہم چیئرمین ایف بی آر کے بغیر اجلاس کیسے بلا سکتے ہیں۔ ذیلی کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اجلاس آئندہ ہفتے تک ملتوی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس کے دوران ایف بی آر کے ممبر پالیسی ڈاکٹر نجیب میمن نے کہا تھا کہ ایف بی آر پہلے ذرائع آمدن ظاہر کیے بغیر ایک کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے تاہم ہم نے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

رئیل اسٹیٹ سیکٹر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو سے سفارش کی ہے کہ ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024“ میں ترمیم کی جائے تاکہ 50 ملین روپے تک کی جائیداد کی لین دین پر سرمایہ کاری کے ذرائع کے بارے میں سوال نہ کیا جائے۔

اصل تجویز کے مطابق، جو قومی اسمبلی کی منظوری کے منتظر ہے، کوئی بھی شخص ایسی جائیداد نہیں خرید سکتا جس کی قیمت پچھلے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کردہ مائع اثاثوں کے 130 فیصد سے زیادہ ہو۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر جائیداد کی قیمت اس حد سے تجاوز کرتی ہے تو خریدار کو سب سے پہلے سرمایہ کاری کے ذرائع کی وضاحت کرنی ہوگی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بلال اظہر کیانی کی سربراہی میں ایک سب کمیٹی قائم کی ہے جو استثنیٰ کی حد تجویز کرے گی۔ سب کمیٹی نے جمعہ کو اپنی ایک اور میٹنگ منعقد کی۔

رئیل اسٹیٹ کے ماہرین نے سفارش کی ہے کہ 50 ملین روپے تک کی جائیداد کی لین دین میں سرمایہ کاری کے ذرائع کے بارے میں سوال نہ کیا جائے۔ یہ سہولت کم از کم ایک سال کے لیے فراہم کی جانی چاہیے جس کے نتیجے میں پراپرٹی کے شعبے میں خاطر خواہ رجسٹریشن ہوگی۔

رئیل اسٹیٹ کے نمائندے نے خدشہ ظاہر کیا کہ ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل، 2024“ کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے اور متعلقہ ٹیکس حکام کے پاس رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے نمٹنے کے وسیع اختیارات ہوں گے۔

رئیل اسٹیٹ کے نمائندے نے بتایا کہ رئیل اسٹیٹ کا معیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے۔

رئیل اسٹیٹ سیکٹر تقریبا 115 فیصد ٹیکس ادا کر رہا ہے اور ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل، 2024“ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو متاثر کرسکتا ہے۔

رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری دبئی منتقل ہوچکی ہے۔ جائیدادوں کے اندراج کے وقت فائلرز کی معلومات لی جانی چاہیے۔ حکومت کو کارپوریٹ ڈویلپرز کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کرنا چاہیے۔

آباد کے نمائندگان نے بھی ذیلی کمیٹی کے سامنے کچھ سفارشات پیش کیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف