پالیسی اقدامات سے مہنگائی پر قابو پایا جارہا ہے، فنانس ڈویژن
- کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر کم ہو کر 7.2 فیصد رہ گئی
وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکومتی پالیسی اقدامات، انتظامی تدابیر اور ریلیف اقدامات مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
فنانس ڈویژن نے کہا ہے کہ پالیسی اقدامات اور انتظامی تدابیر مہنگائی کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوئے جس کے نتیجے میں ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔
جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں فنانس ڈویژن نے بتایا کہ مالی سال 2025 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراط زر کم ہو کر 7.2 فیصد رہ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 28.8 فیصد تھی۔
دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ 80 ماہ میں سب سے کم ہے یعنی اپریل 2018 کے بعد جب یہ 3.96 فیصد پر تھی۔
افراط زر میں تیزی سے کمی کی وجہ شرح مبادلہ میں استحکام، دانشمندانہ مالیاتی انتظام اور ضروری اشیاء کی فراہمی کے بہتر انتظامات ہیں۔
مزید برآں غیر قانونی زرمبادلہ کمپنیوں، اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی سے شرح تبادلہ کو مستحکم کرنے، مارکیٹ کے اعتماد کو بڑھانے اور اشیاء کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملی ہے۔
اس کے علاوہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) جو 51 ضروری اشیاء کی ہفتہ وار قیمتوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھتا ہے، نے جنوری 2025 کے آخری چار ہفتوں میں مسلسل گراوٹ ظاہر کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 23 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایس پی آئی میں 0.77 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ اس عرصے کے دوران 12 اشیاء کی قیمتوں میں کمی، 14 میں اضافہ اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا جو کہ ضروری اشیاء کی قیمتوں میں مجموعی طور پر استحکام یا کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
فنانس ڈویژن نے نوٹ کیا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نومبر کے اوائل میں دالوں اور چکن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا مشاہدہ کیا اور اصلاحی اقدامات کیے۔
اس اقدام کے نتیجے میں چنے کی دال کی قیمت فی کلو 52.5 روپے کم ہو کر 358.8 روپے ہو گئی جبکہ ماش کی دال کی قیمت فی کلو 37.4 روپے کم ہو کر 490.9 روپے ہوگئی۔
اسی طرح، چکن کی قیمت فی کلوگرام 20.1 روپے کم ہو کر 440.5 روپے ہو گئی، اور 20 کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 2,816.5 روپے سے گھٹ کر 1,794.3 روپے ہو گئی، جو کہ 1,022.2 روپے کی کمی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران ٹماٹر، آلو، دالیں، انڈے اور ایل پی جی کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پالیسی مداخلت، انتظامی اقدامات اور ریلیف کی کوششیں افراط زر کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کررہی ہیں۔
Comments