کاروبار اور معیشت

چیئرمین ایف بی آر ٹیکس افسران کے لیے 1010 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر قائم

  • سائٹ وزٹ کے بغیر سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا، راشد محمود لنگڑیال
شائع January 26, 2025

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ٹیکس افسران کے لیے 1010 گاڑیاں خریدنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے رواں مالی سال 2024-25 کے لیے ٹیکس وصولی کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات نے ایف بی آر کی جانب سے نئی گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر اعتراضات اٹھائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر افسران کو ٹیکس شارٹ فال کے باوجود گاڑیوں سے نوازا جا رہا ہے۔

انہوں نے واوڈا نے رواں ہفتے سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایف بی آر پر سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ کھلی کرپشن ہے اور ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

تاہم اتوار کے روز ایف بی آر کے سربراہ نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس افسران کو ٹیکس کی مد میں ریونیو اکٹھا کرنے سے متعلق فیلڈز میں جانے کے لیے نئی گاڑیوں کی ضرورت ہے۔

کراچی میں کلکٹر آف کسٹمز انفورسمنٹ کے زیر اہتمام بین الاقوامی کسٹمز ڈے 2025 کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لنگڑیال نے کہا کہ ہم گاڑیاں خریدیں گے، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے طریقہ کار پر اعتراضات اٹھائے لیکن گاڑیوں کی خریداری پر نہیں، ہم طریقہ کار کا جائزہ لیں گے۔

لنگڑیال نے مزید کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات اور اعتراضات کا واضح اور باوقار انداز میں مگر احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر دیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فیلڈ آپریشنز سے متعلق افسران کے لئے گاڑیاں درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان (افسر) ہیں، وہ سیلز ٹیکس کیسے جمع کریں گے (مناسب نقل و حمل کی دستیابی کے بغیر)؟ لنگڑیال نے کہا کہ سیلز ٹیکس اس وقت تک وصول نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ سائٹ کا دورہ نہیں کرتے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ہم مالی سال 25 کے لیے اپنا مقررہ ہدف حاصل کر لیں گے۔

ایف بی آر کو رواں مالی سال میں 12.9 ٹریلین روپے جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

تاہم، ٹیکس وصولی کے ادارے کو مالی سال 25 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) میں مقررہ ہدف 6,009 ارب روپے کے مقابلے میں 386 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

دریں اثناء چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایف بی آر کو کنٹینرز کی نقل و حمل کے نظام کو مضبوط، شفاف اور زیادہ محفوظ بنانے کے لئے کنٹینرز لے جانے والی گاڑیوں اور کنٹینرز پر لائیو ٹریکنگ سسٹم کو دوبارہ انسٹال کرنے کے لئے بولیاں موصول ہوئی ہیں۔

یہ گاڑیاں کنٹینرائزڈ مال کو فیکٹریوں تک اور پاکستان کے بندرگاہوں سے افغانستان منتقل کرتی ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے بندرگاہوں سے افغانستان جانے والے درآمدی سامان لے جانے والے کنٹینرز کی سیٹلائٹ ٹریکنگ عارضی طور پر روک دی ہے اور اس کی جگہ انسانی نگرانی شروع کر دی تھی، جو کہ ”سمگلنگ کے امکانات میں اضافہ“ کر سکتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ گاڑیوں اور کنٹینرز پر لائیو ٹریکنگ سسٹم ختم نہیں کیا گیا بلکہ اسے بہتر بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی ممکنہ طور پر اسی ہفتے نئے درخواست دہندگان کے ناموں کا اعلان کریں گے، گاڑیوں اور کنٹینرز دونوں پر ٹریکنگ سینسر لگائے جائیں گے، نیا ٹریکنگ سسٹم دو سے تین ماہ میں نافذ العمل ہو جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق کنٹینرائزڈ کارگو کی نقل و حمل کی نگرانی کے لیے جاری جزوی مینوئل سسٹم مکمل طور پر اطمینان بخش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی ٹریکنگ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کئی سالوں کے بعد ”اس کی اجارہ داری کو توڑنے“ کے لئے ختم کیا گیا تھا۔

ایک اور سوال کے جواب میں لنگڑیال نے کراچی کو تجارتی دارالحکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کئی بڑے کاروباری اداروں کے ہیڈ دفاتر کی موجودگی کی وجہ سے ٹیکس وصولی میں سب سے آگے رہے گا۔

ہاؤس سیکٹر کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس شعبے کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

راشد محمد لنگڑیال کے مطابق ہاؤسنگ سیکٹر میں بنیادی مسئلہ زیادہ ٹرانزیکشن ٹیکس ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم ان دنوں اس موضوع پر جائزہ لے رہے ہیں۔

Comments

200 حروف