اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2024 کے دوران پاکستان کا رئیل ایکفٹیو ایکسچینج ریٹ (ریئر) میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ 103.7 تک پہنچ گیا جو نومبر 2024 میں 103.02 (نظر ثانی شدہ) تھا۔
یہ اپریل 2024 کے بعد سے سب سے زیادہ ریئر کو ظاہر کرتا ہے جب یہ 104.4 پر تھا۔
ریئر انڈیکس کے 100 کی سطح سے اوپر رہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ملک کی برآمدات غیر مسابقتی ہیں جبکہ درآمدات سستی کی جارہی ہیں، اسی طرح جب ریئر انڈیکس پر 100 سے نیچے ہوتا ہے تو صورتحال تبدیل ہوجاتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2024 میں ریئر میں ماہانہ بنیادوں پر 0.7 فیصد اضافہ ہوا۔
دسمبر 2023 کے مقابلے میں ریئر کی قدر میں 4.9 فیصد کا اضافہ ہوا جب یہ 98.83 پر تھا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 100 کے ریئر انڈیکس کی غلط تشریح نہیں کی جانی چاہیے کیونکہ یہ کرنسی کے توازن کی قدر کی نشاندہی کرتا ہے۔
مرکزی بینک نے اس موضوع پر ایک وضاحتی نوٹ میں کہا کہ ریئر کا 100 کے ہندے سے دور ہونا 2010 میں اس کی اوسط قدر سے متعلق تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا توازن کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دریں اثنا نارمل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ انڈیکس (نیئر) دسمبر 2024 میں 0.7 فیصد ایم او ایم بڑھ کر 39.15 کی عارضی قدر تک پہنچ گیا جو نومبر 2024 میں 38.89 (نظر ثانی شدہ) تھا۔
سالانہ بنیادوں پر نیئر انڈیکس دسمبر 2023 میں 37.94 کی قدر سے 3.2 فیصد بڑھ گیا۔
Comments