۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس کے مقابلے میں 109 فیصد زیادہ ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ لگاتار پانچواں مہینہ ہے۔

دریں اثنا، نومبر کے لئے سرپلس اصل میں 729 ملین ڈالر بتایا گیا تھا، لیکن اسٹیٹ بینک نے تازہ ترین اعداد و شمار میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 684 ملین ڈالر کردیا ہے۔

مجموعی طور پر یہ اعداد و شمار پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 1.21 ارب ڈالر سرپلس تک پہنچاتے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 1.397 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔

بریک ڈاؤن

دسمبر 2024 میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات 3.838 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 3.53 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 9 فیصد زیادہ ہیں۔

دریں اثنا اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 کے دوران درآمدات 5.781 ارب ڈالر رہیں جو سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد سے زائد اضافہ ہے۔

کارکنوں کی ترسیلات زر 3.079 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں۔

کم اقتصادی نمو کے ساتھ ساتھ افراط زر میں اضافے نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافے سے بھی اس کو تقویت ملی ہے۔ حالیہ مہینوں میں شرح سود میں کمی اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں بھی مدد کی ہے۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا حجم 20.28 ارب ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران درآمدات 33 ارب 38 کروڑ ڈالر رہیں۔

ملک میں کارکنوں کی ترسیلات زر 17.85 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 13.44 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 33 فیصد زیادہ ہیں۔

نقدی کے بحران سے دوچار پاکستان کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ ایک اہم سہارا ہے، کیونکہ ملک اپنی معیشت کو چلانے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

بڑھتا ہوا خسارہ شرح مبادلہ پر دباؤ ڈالتا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کو ختم کر دیتا ہے، جبکہ اضافے سے صورت حال اس کے برعکس ہو جاتی ہے۔

Comments

200 حروف