انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو کاروبار کے ابتدائی سیشن کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 0.02 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
صبح 10 بجکر 40 منٹ پر ڈالر کے مقابلے روپیہ 4 پیسے کے اضافے سے 278.73 روپے کا ہوگیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق بدھ کو روپیہ 278.77 روپے پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر جمعرات کو امریکی ڈالر اپنی حالیہ بلند ترین سطح سے نیچے آگیا کیونکہ امریکہ میں افراطِ زر کے کم ہونے کے اعدادوشمار نے بانڈ ییلڈز کو گرادیا جب کہ جاپان میں شرح سود میں اضافے کی توقعات کے باعث ین ایک ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
ین راتوں رات امریکی ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ حرکت کرنے والی کرنسی رہی، جو تقریباً 1 فیصد بڑھی اور ایشیا میں مزید اضافہ کیا۔ یہ اضافہ اس وقت ہوا جب امریکہ میں افراطِ زر میں کمی نے فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی کے امکانات بڑھا دیے اور یہ صورتحال بینک آف جاپان کی آئندہ ہفتے ممکنہ شرح سود میں اضافے کی خبروں کے ساتھ سامنے آئی۔
ین 155.21 فی ڈالر کے طور پر مستحکم رہا، جو 19 دسمبر کے بعد سے سب سے مضبوط ہے۔
امریکی ڈالر نے آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ ڈالرز کے مقابلے میں اپنی حالیہ برتری کا کچھ حصہ واپس کر دیا جس سے ان دونوں کرنسیوں کو تھوڑی مضبوطی حاصل ہوئی۔
ڈالر انڈیکس جمعرات کو مسلسل چوتھے سیشن میں نیچے کی جانب جا رہا تھا اور معمولی کمی کے ساتھ 109.02 پر پہنچ گیا۔
مہنگائی کے حوالے سے پریشان رہنے والے تاجروں نے سکون کا اظہار کرتے ہوئے اسٹاکس خریدے اور بینچ مارک 10 سالہ ٹریژری بانڈز کی ییلڈز کو 13 بیسس پوائنٹس سے زیادہ کم کر دیا، اگرچہ کرنسی مارکیٹ کا ردعمل نسبتاً کمزور رہا۔
ڈالر انڈیکس جنوری میں اب تک 0.5 فیصد مضبوط ہے، اور اگر یہ برقرار رہا تو یہ مسلسل چار مہینوں کی بہتری کا ریکارڈ قائم کرے گا۔ افراطِ زر کے ڈیٹا کے بعد مارکیٹس نے اس سال فیڈرل ریزرو کی جانب سے 10 بیسس پوائنٹس اضافی نرمی کو شامل کیا، جس کے تحت کٹوتیوں کا تخمینہ 37 بیسس پوائنٹس لگایا گیا۔
Comments