پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے بے بنیاد الزامات اور دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کے پاس بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔
بھارتی قیادت کی جانب سے اس طرح کے بیانات مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جابرانہ اقدامات سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے یہ اقدامات کشمیری عوام کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کو دبارہے ہیں۔
یہ بیان آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے اور مقبوضہ کشمیر میں سرگرم 80 فیصد دہشت گرد پاکستانی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، جنرل اوپیندر دویدی نے مقبوضہ کشمیر میں تشدد کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یہ دہشت گردی کے مرکز پاکستان کی طرف سے منظم کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں، بھارت کے وزیر دفاع نے پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کرکے بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی مسلسل کوششیں کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اسے آزاد کشمیر میں دہشت گردی کے اپنے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہوگا ورنہ اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دریں اثنا دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسروں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بجائے بھارت کو دیگر ممالک میں ٹارگٹ کلنگ، تخریب کاری کی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کرنے کا جائزہ لینا چاہیے۔
Comments