حکومت نے چارجنگ اسٹیشنوں کے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کردی، وزیر توانائی
- فیصلے سے چارجنگ اسٹیشنز کی تعداد بڑھے گی، الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں اضافہ ہوگا، وزیر توانائی
وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے لئے الیکٹرک وہیکل کو قابل رسائی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پاور ڈویژن نے اہم قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخ وں میں 45 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے جو 71 روپے 10 پیسے سے کم کرکے 39 روپے 40 پیسے کردیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے بلند نرخوں اور قانون سازی کے فقدان کی وجہ سے ملک میں چارجنگ اسٹیشنز کی شدید قلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تازہ ترین فیصلے سے چارجنگ اسٹیشنوں میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی اور ملک میں الیکٹرک وہیکل کو اپنانے میں اضافہ ہوگا۔
اس فیصلے سے لوگ اپنے پڑوس میں چھوٹی دکانوں میں بھی بیٹری چارجنگ کا کاروبار شروع کرسکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو ای پورٹل کے ذریعے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کے لئے 15 دن کے اندر منظوری مل جائے گی۔
وزیر توانائی نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ گرین فنانسنگ کے ذریعے اس سلسلے میں پاکستان کو سہولت فراہم کریں۔
رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران توانائی کے شعبے کی کارکردگی سے متعلق تازہ ترین معلومات شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں میں 12 ارب روپے کی کمی آئی ہے جس سے یہ کم ہو کر 368 ارب روپے رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریں اثنا تقسیم کار کمپنیوں (ڈی آئی ایس سی اوز) کو ہونے والا نقصان مالی سال 25 کے 5 ماہ میں کم ہو کر 170 ارب روپے رہ گیا جو مالی سال 24 کے 5 ماہ میں 223 ارب روپے تھا۔
وزیر توانائی نے اعتراف کیا کہ اگر سکھر اور حیدرآباد کے ڈسکوز کے بورڈز تبدیل کیے جاتے تو نقصانات کو 140 ارب روپے تک کم کیا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
وفاقی کابینہ نے 14 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دے دی ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں میں 10 سے 11 روپے فی یونٹ کمی ہوسکتی ہے۔
ان نظر ثانی شدہ معاہدوں کے نتیجے میں ان آئی پی پیز کے منافع اور اخراجات میں 802 ارب روپے کی کمی پر اتفاق رائے پایا گیا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان آئی پی پیز کے گزشتہ برسوں کے دوران حاصل ہونے والے اضافی منافع میں سے 35 ارب روپے کی کٹوتی کی جائے گی، ان میں سے 10 آئی پی پیز 2002 کی پاور پالیسی کے تحت کام کر رہے ہیں جبکہ چار 1994 کی پاور پالیسی کا حصہ ہیں۔
مزید برآں، 1994 کی پالیسی کے تحت آئی پی پیز میں سے ایک کا معاہدہ ختم کر دیا گیا۔ ان آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات سے معاہدوں کی مدت کے دوران مجموعی طور پر 1.4 ٹریلین روپے کی بچت متوقع ہے جس سے سالانہ 137 ارب روپے کی بچت ہوگی جس سے صارفین کو فائدہ ہوگا۔
Comments