وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سعودی مائننگ کمپنی منارہ منرلز آئندہ دو سہ ماہیوں میں پاکستان کی ریکوڈک کان میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔
منارہ، سعودی ریاست کی زیر ملکیت کمپنی مادین اور 925 بلین ڈالر کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے، کو سعودی معیشت کا انحصار تیل سے کم کرنے اور اسے متنوع بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر قائم کی گئی تھی جس میں بیرون ملک اثاثوں میں اقلیتی حصص خریدنا بھی شامل ہیں۔
مصدق ملک نے ریاض میں فیوچر منرلز فورم کے موقع پر کہا کہ مجھے بہت امید ہے کہ اگلی سہ ماہی میں ہمارے پاس بہت بڑی خبریں ہوں گی اور یہ تانبے سے متعلق ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہذا ہم بہت پرامید ہیں کہ رواں برس ہم ریکوڈک سے متعلق کچھ بڑی خبریں دیں گے اور ہم پر امید ہے کہ اس کی آس پاس کی کانوں سے متعلق بھی مثبت پیشرفت ہوگی۔ اس پیشرفت میں منارہ کی شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ منارہ نے فوری طور پر تبصرہ کے لئے ای میل کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
منارہ کے عہدے دار مئی پچھلے سال پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے آئے تھے تاکہ ریکو ڈک کان میں حصص خریدنے کے حوالے سے بات چیت کر سکیں جسے عالمی مائننگ کمپنی بیریک گولڈ نے دنیا کے سب سے بڑے زیر ترقی تانبے-سونا ذخائر میں سے ایک قرار دیا ہے اور جو منصوبہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر اس کے پاس ہے۔
منارہ کے موجودہ قائم مقام چیف ایگزیکٹیو رابرٹ ولٹ، جو اب مادین کے سی ای او ہیں، نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ریکوڈک میں حصص ان متعدد مواقع میں سے ایک ہے جن کا کمپنی جائزہ لے رہی ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کان کنی کے مواقع کے بارے میں دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے۔
Comments