اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پیر کو تیسری قومی مالیاتی شمولیت حکمت عملی (این ایف آئی ایس) 2024-28 کا آغاز کیا، جس کا مقصد 4 سال میں 75 فیصد بالغ آبادی کو بینکنگ خدمات تک رسائی میں 11 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کرنا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق اس حکمت عملی کا مقصد خواتین، نوجوانوں اور معذور افراد اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز)، ہاؤسنگ، زراعت، مائیکرو فنانس اور پائیدار فنانس کو ترجیح دے کر زندگیوں اور معاش کو بہتر بنانا اور معاشی سرگرمیوں کو بڑھانا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے حکمت عملی دستاویز میں کہا ہے کہ این ایف آئی ایس 2024-28 کے لیے ہیڈ لائن اہداف پاکستان میں مالیاتی شمولیت کی سطح کو 75 فیصد تک بہتر بنانے اور 2028 تک صنفی فرق کو 25 فیصد تک کم کرنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔
2015 سے اسٹیٹ بینک نے 2015-2018 اور 2019-2023 تک دو قومی مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی (این ایف آئی ایس) پر عمل درآمد کیا ہے، جس کا مقصد عوام کی طرف سے رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال کو بہتر بنانا ہے۔ اس کے نتیجے میں مالی شمولیت کی سطح، جسے وسیع پیمانے پر بینک اکاؤنٹ رکھنے والے بالغ آبادی کے حصے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، 2015 میں 16 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 64 فیصد ہوگئی ہے۔
این ایف آئی ایس 2024-28 کے تیسرے ایڈیشن کا مقصد پچھلی دو حکمت عملیوں کے تحت ہونے والی پیش رفت کا فائدہ اٹھانا، مالی شمولیت میں مستقل رکاوٹوں سے نمٹنا اور نئی اختراعات کو فروغ دینے کے لئے مزید ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں سے فائدہ اٹھانا ہے۔
دستاویز کے مطابق مالی شمولیت اور آگہی کے حوالے سے کم خدمات یافتہ اور غیر خدمات یافتہ علاقوں کے ساتھ ساتھ سماج کے حساس طبقات جیسے خواتین، نوجوانوں اور معذور افراد میں مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
دسمبر 2023 تک 31 ملین ( 3 کروڑ 10 لاکھ) بالغ خواتین کے پاس کم از کم ایک بینک اکاؤنٹ تھا جبکہ 2018 میں یہ تعداد 13 ملین ( ایک کروڑ 30 لاکھ) تھی، جس کی وجہ سے صنفی فرق 2018 میں 47 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں 34 فیصد رہ گیا ہے۔
مزید برآں، ملک میں جامع اقتصادی نمو اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے، ایس ایم ای، ہاؤسنگ، زراعت، مائیکرو فنانس اور پائیدار فنانس کے شعبوں میں ترجیحی شعبے کی فنانسنگ میں انقلاب لانے کے لئے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کا حتمی مقصد کم آمدنی والے اور پسماندہ آبادی کے طبقات کی فلاح و بہبود کو بڑھانا ہے۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) 2030 ء میں مالی شمولیت کو ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے محرک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس لیے مالیاتی شمولیت کو 17 ایس ڈی جیز میں سے8 میں ضم کیا گیا ہے جس میں غربت کے خاتمے، بھوک کے خاتمے، صحت کی بہتری، صنفی مساوات، معاشی خودمختاری، روزگار کے مواقع پیدا کرنا، جدت طرازی کی معاونت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور عدم مساوات میں کمی جیسے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
دونوں این ایف آئی ایس کے نفاذ نے مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے نئی ٹکنالوجیوں ، معاون ریگولیٹری فریم ورک اور بہتر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا فائدہ اٹھایا۔ خاص طور پر آسان ڈیجیٹل اکاؤنٹ، آسان موبائل اکاؤنٹ، راست جیسی اسکیموں نے رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال میں آسانی فراہم کی۔
حکمت عملی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے باوجود ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے دائرہ کار کو بڑھانا خاص طور پر معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک چیلنج ہے کیونکہ ثقافت میں شامل نقد رقم کو عام ترجیح دی جاتی ہے۔
Comments