دفتر خارجہ کی برطانیہ میں پاکستانیوں کے خلاف نسل پرستی اور اسلاموفوبیا پر مبنی بیانات کی مذمت
- برٹش پاکستانی برطانیہ میں صحت، ریٹیل اور خدمات کے شعبوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ترجمان
دفتر خارجہ نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی نفرت انگیز بیانات کی مذمت کی ہے۔
یہ بیان اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے ارب پتی سی ای او ایلون مسک کی جانب سے ’ایشیائی گرومنگ گینگز‘ کے بارے میں بحث کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں خاص طور پر برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مسک نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ کی موجودہ حکومت ’گرومنگ گینگز‘ کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ انھوں نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو ’ریپ نسل کشی کا معافی مانگنے والا‘ قرار دیا اورسماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پرایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ انھیں قید کی سزا دی جائے۔
معاملات اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئے جب بھارت میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا کی رہنما پریانکا چترویدی نے مطالبہ کیا کہ ان گینگز کو ’ایشین گرومنگ گینگ‘ نہیں بلکہ ’پاکستانی گرومنگ گیمز‘ کہا جائے۔ مسک نے ان کی ٹویٹ کا جواب ”سچ“ لکھتے ہوئے دیا، جس میں انہوں نے پریانکا چترویدی کے تبصرے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
’گرومنگ گینگ‘ کی اصطلاح کا آغاز انگلینڈ کے مختلف قصبوں اور شہروں میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر بدسلوکی سے ہوا، یہ ایک ایسا نمونہ ہے جو ایک دہائی قبل منظر عام پر آیا تھا۔ اس کے بعد عدالتی مقدمات کے نتیجے میں متعدد افراد کو سزا سنائی گئی جن میں زیادہ تر کا تعلق جنوبی ایشیائی مسلم نسل سے تھا۔ متاثرین بنیادی طور پر کمزور سفید فام لڑکیاں تھیں۔
انتہائی دائیں بازو کی شخصیات، خاص طور پر ٹومی رابنسن، جو ایک معروف انتہا پسند پروپیگنڈا کرنے والے ہیں، نے ان اسکینڈلوں کا وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھایا ہے۔
پیر کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے برطانیہ میں بڑھتے ہوئے پاکستان مخالف بیانات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح برطانیہ میں بڑھتی ہوئی نسل پرستانہ اور اسلاموفوبیا پر مبنی سیاسی اور میڈیا بیانات کا ہم گہری تشویش کے ساتھ نوٹس لیتے ہیں جس کا مقصد چند افراد کے قابل مذمت اقدامات کو برطانیہ بھر میں مقیم 17 لاکھ پاکستانی تارکین وطن سے جوڑنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی گرم جوشی، خیر سگالی، مضبوط تعاون اور اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے پروان چڑھنے والے یہ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح ہیں۔
ترجمان شفقت علی خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح برٹش پاکستانیوں نے برطانیہ کی ترقی، نمو اور درحقیقت آزادی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین سے تعلق رکھنے والے مسلم فوجیوں کی ایک غیر معمولی تعداد نے برٹش انڈین آرمی میں خدمات انجام دیں اور دونوں عالمی جنگوں میں جمہوریت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
آج برٹش پاکستانی برطانیہ میں صحت، ریٹیل اور خدمات کے شعبوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے برٹش پاکستانی اعلیٰ عوامی عہدوں پر فائز ہیں، اور ہزاروں پارلیمنٹ، میئر، کونسلر اور مقامی پولیس اور میونسپل سروسز کے ممبروں کے طور پر اپنی برادریوں کی خدمت کرتے ہیں۔ برٹش پاکستانیوں نے کھیلوں اور فنون لطیفہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کے کھانے اور موسیقی برطانوی ثقافت کو مالا مال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند افراد کے اقدامات کی بنیاد پر اتنی بڑی اور متنوع کمیونٹی کو بدنام کرنے کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments