حکومت ، پی ٹی آئی مذاکرات: اسپیکر قومی اسمبلی نے 16 جنوری کو اجلاس طلب کرلیا
- ان کیمرہ اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا نوٹیفکیشن جاری
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے نمائندوں کا تیسرا اجلاس 16 جنوری کو باضابطہ طور پر طلب کرلیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان کیمرہ اجلاس صبح ساڑھے 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر سردار ایاز صادق مذاکراتی کمیٹی کی کارروائی کی صدارت کریں گے۔
اس سے قبل قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اجلاس بدھ 15 جنوری کو دوپہر ڈیڑھ بجے ہوگا۔ تاہم، مؤخر الذکر بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ جمعرات 16 جنوری کو صبح 11:30 بجے ہوگا۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق حکمراں جماعت نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور کے لیے تیار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں عمر ایوب خان اور اسد قیصر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ آئندہ مذاکرات کے دوران ان کے مطالبات پر پیش رفت کرے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک سینئر جج کی سربراہی میں ایک غیر جانبدار عدالتی کمیشن قائم کرے۔
دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور 23 دسمبر کو ہوا تھا جب حکومت نے پی ٹی آئی سے آئندہ اجلاس میں اپنے مطالبات کا چارٹر پیش کرنے کو کہا تھا۔
پی ٹی آئی کے مطالبات میں سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل تھا۔
تاہم مطالبات پیش کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کمیٹی نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ آئندہ ہفتے مذاکرات کے لیے نئی تاریخ مقرر کرے کیونکہ انہوں نے فہرست تیار کرنے کے لیے جیل میں پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی بلا روک ٹوک ملاقات کی درخواست دائر کی تھی۔
قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں اور ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے مذاکراتی عمل میں ان کے کردار کے حوالے سے لگائے گئے الزامات پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک بیان میں اسپیکر نے واضح کیا تھا کہ حکومت اور حزب اختلاف کے مذاکرات میں ان کا کردار خالصتا سہولت کار کا ہے اور پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کا انتظام کرنا نہ تو ان کا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی ان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے ان دعووں پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اسپیکر کے دفتر سے رابطہ کرنے کی کوششیں مثبت طور پرنتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کے دروازے ہمیشہ سب کے لیے کھلے ہیں اور انہوں نے کبھی بھی کسی رکن قومی اسمبلی سے ملاقات سے انکار نہیں کیا۔
Comments