عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر
- کیس کا فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائے گا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ایک مرتبہ پھر موخر کردیا گیا ہے۔
کیس کا فیصلہ اب جمعہ (17 جنوری) کو سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے گزشتہ سال 18 دسمبر کو القادر ٹرسٹ کیس میں حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کے بعد کیس کا فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا۔
عدالت نے 23 دسمبر کو اڈیالہ جیل کے بجائے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں کیس کی سماعت کی، تاہم فیصلہ سنانے کے بجائے محفوظ شدہ فیصلہ 6 جنوری کو سنانے کی تاریخ مقرر کی۔
6 جنوری کو بھی فیصلہ نہیں سنایا جاسکا اور یہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا، گزشتہ سماعت پرجج ناصر جاوید رانا کی رخصت کے باعث فیصلہ نہیں سنایا گیا تھا۔عدالتی عملے نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور عمران خان کے وکلا کو آگاہ کیا کہ فیصلہ 13 جنوری (آج) سنایا جائے گا۔
پس منظر
نیب نے مارچ 2023 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے اب 190 ملین پاؤنڈ ز کا ریفرنس کہا جاتا ہے اور 28 اپریل کو اسے تحقیقات میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
ایک سال تک جاری رہنے والے مقدمے کے بعد 27 فروری کو جوڑے پر فرد جرم عائد کی گئی اور اس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 35 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ۔ پی ٹی آئی کے وکلاء نے ان گواہوں سے جرح کی۔
سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اہم گواہان میں شامل تھے۔
مقدمے میں دیگر ملزمان میں فرحت شہزادی عرف فرح گوگی؛ شہزاد اکبر، سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب اور سابق چیئرمین ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو)؛ ملک ریاض حسین، بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ؛ ضیاءالمصطفیٰ نسیم، سابق بین الاقوامی فوجداری قانون کے ماہر اے آر یو؛ سید ذوالفقار عباس بخاری، سابق ٹرسٹی آل قادیری ٹرسٹ؛ اور احمد علی ریاض شامل ہیں۔
Comments