آخری گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ، کے ایس ای 100 انڈیکس 1900 پوائنٹس سے زائد کی کمی کے ساتھ بند
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1900 پوائنٹس سے زائد کی کمی کے ساتھ بند ہوا ہے کیوں کہ آخری گھنٹوں میں فروخت کے دباؤ کے سبب نہ صرف ابتدا میں ملنے والا اضافہ بھی ختم ہوگیا بلکہ انڈیکس بھی منفی انداز میں بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے سیشن کا مثبت آغاز کیا اور کاروباری سیشن کے پہلے نصف میں یہ انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 117,750.23 تک پہنچ گیا تھا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کا زبردست دباؤ دیکھا گیا جس نے انڈیکس کو انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 113,847.04 پوائنٹس تک کم کردیا۔
کاروبار کے اختتام پر بہنچ مارک انڈیکس 1,904.23 پوائنٹس یا 1.64 فیصد کی کمی سے 114,148.46 پوائنٹس پر بند ہوا۔
اس سے قبل آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکلز، کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں خریداری دلچسپی دیکھی گئی۔ این آر ایل، پی آر ایل، حبکو، پی ایس او، شیل، ایس ایس جی سی، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، اینگرو، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور این بی پی سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاکس میں مثبت زون میں رہے۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز نے بدھ کو ایک نوٹ میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مجموعی طور پر مارکیٹ کے جذبات مثبت ہیں کیونکہ زیادہ تر ٹاپ ڈاؤن خطرات میں کمی آئی ہے۔
منگل کو پی ایس ایکس دباؤ میں رہا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 202.44 پوائنٹس یا 0.17 فیصد کی کمی سے 116,052.68 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر بدھ کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹ سست روی کا شکار رہی۔ امریکی معیشت اور لیبر مارکیٹ کے مستحکم رہنے کے اعدادوشمار کے بعد ٹریڈرز کا کہنا تھا کہ فیڈرل ریزرو شرح سود میں کمی سے متعلق سست روی کا مظاہرہ کرے گا جس کی وجہ سے ڈالر کی قدر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر برقرار رہی۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا سب سے بڑا انڈیکس 0.2 فیصد گرگیا جبکہ جاپان کا نکی 0.8 فیصد گرگیا۔ وال اسٹریٹ پر تینوں اہم انڈیکس سست روی کا شکاررہے کیونکہ اعداد و شمار نے افراط زر میں اضافے کے خدشات کو جنم دیا۔
چین کا بلیو چپ سی ایس آئی 300 انڈیکس 0.3 فیصد کم رہا جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 0.55 فیصد گر گیا۔
منگل کو 158.425 کو چھونے کے بعد ین آخری بار 157.98 روپے فی ڈالر پر ریکارڈ کیا گیا۔
2025 میں سرمایہ کاروں کا دھیان امریکہ کی شرح سود کے متوقع تغییرات، امریکہ اور دیگر معیشتوں کے درمیان پالیسی کے راستوں میں بڑھتی ہوئی تفریق، اور صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے بعد ممکنہ ٹیرف کی دھمکی پر مرکوز ہے۔
فیڈ نے دسمبر میں 2025 کے لئے شرح سود میں صرف دو کٹوتی کی پیش گوئی کی تھی ، جو اس سے پہلے پیش گوئی کی گئی چار سے کم ہے۔
مارکیٹیں فی الحال اس سال 38 بیسس پوائنٹس کی قیمتوں میں کمی کر رہی ہیں جس میں فیڈ کی جانب سے پہلی کٹوتی جولائی کے لئے مکمل طور پر مقرر کی گئی ہے۔
دریں اثناء بدھ کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 5 پیسے کم ہونے کے بعد روپیہ 278.72 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم منگل کے روز 792.77 ملین سے بڑھ کر 1,099.98 ملین ہو گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 39.69 ارب روپے سے گھٹ کر 32.47 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 520.20 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ سنرجیکو پاکستان 41.30 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور فوجی فوڈز لمیٹڈ 34.83 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 464 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 118 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 293 میں کمی جبکہ 53 میں استحکام رہا۔
Comments