اسٹاک ایکسچینج: اختتامی گھنٹوں میں خریداری بحال ہونے سے کے ایس ای 100 انڈیکس بڑی کمی سے بچ گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کو اتار چڑھاؤ کا ایک اور سیشن دیکھنے میں آیا ہے جو کہ سیشن کے اختتام تک جاری رہا تاہم کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 202 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
مارکیٹ میں منگل کو کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 116843.41پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم جلد ہی فروخت کا دباؤ شروع ہوگیا جس سے انڈیکس 113,677.50 پوائنٹس کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
اختتامی گھنٹوں میں ایک بار پھر خریداری کا رحجان دیکھا گیا جس سے انڈیکس کو کچھ حد تک بڑھنے میں مدد ملی اور انڈیکس میں ابتدائی گراوٹ بھی کچھ کمی ہوئی تاہم اس کے باوجود بینچ مارک انڈیکس 202.44 پوائنٹس یا 0.17 فیصد کی کمی کے ساتھ 116,052.68 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ ابتدائی گراوٹ کے باوجود مارکیٹ میں بحالی ہوئی، وزیر اعظم کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی پر غور کر رہی ہے، جس نے حصص کی قیمتوں کی بحالی میں کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں کمی بنیادی طور پر ای ایف ای آر ٹی ، ایف ایف سی ، ایچ بی ایل ، اے ٹی آر ایل اور پی ایس او کی وجہ سے ہوئی اور ان شعبوں کے سبب مجموعی طور پر 433 پوائنٹس کی واقع ہوئی۔ دوسری جانب اینگرو، او جی ڈی سی اور ٹی آر جی نے نقصانات کو پورا کرنے میں مدد کی اور انڈیکس میں 436 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
ماہرین نے اس کمی کی وجہ بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور پی ایس او کی وصولیوں میں خاطر خواہ اضافہ قرار دیا جس نے مجموعی طور پر مارکیٹ کے جذبات کو خاص طور پر تیل اور گیس کے شعبے میں متاثر کیا۔
یاد رہے کہ پیر کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 1332 پوائنٹس کی کمی سے 116255.13 پوائنٹس پر ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر، منگل کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں اضافہ ہوا، جس کا سبب وال اسٹریٹ کی مثبت کارکردگی تھی اور بعض سرمایہ کاروں کو امید تھی کہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب عہدہ سنبھالیں گے تو ان کی جانب سے محصولات کی پالیسی اس قدر زیادہ نہیں ہوگی جس کا انہوں نے عزم کر رکھا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کے معاونین ایسے محصولات کے منصوبوں پر غور کر رہے ہیں جو ہر ملک پر لاگو ہوں گے لیکن صرف ان مخصوص شعبوں کا احاطہ کریں گے جو قومی یا معاشی سلامتی کے لئے اہم سمجھے جائیں گے۔
اگرچہ یہ خبر ابتدائی طور پر اسٹاک میں تیزی اور ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا باعث بنی لیکن بعد میں ٹرمپ کی جانب سے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر تردید نے امریکی کرنسی کی کچھ گراوٹ کو پلٹ دیا۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں ابتدائی ایشیائی سیشن میں 0.16 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ جاپان کے نکی میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔
بدھ کو فیڈ کی آخری میٹنگ کے منٹس جاری ہوں گے، جو ان کے ”ڈاٹ پلاٹ“ کی پیش گوئیوں پر روشنی ڈالیں گے، جبکہ اس دوران کئی اعلیٰ پالیسی سازوں کے بیانات بھی سامنے آئیں گے جس کے بارے میں زبردست تبصروں کی امید ہے۔
اس سال فیڈ کی جانب سے بہت زیادہ مالیاتی نرمی نہ ہونے کے امکان نے امریکی ٹریژری ییلڈز کو سہارا دیا ہے، جہاں بینچ مارک 10 سالہ ییلڈ پچھلے سیشن میں مئی کے بعد اپنی سب سے زیادہ سطح 4.6219 فیصد تک پہنچنے کے بعد آخری بار اسی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کی کمی ہوئی اور روپیہ 5 پیسے کمی کے بعد 78 روپے 67 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 819.80 ملین سے کم ہوکر 792.77 ملین رہ گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 38.33 ارب روپے سے بڑھ کر 39.69 ارب روپے ہوگئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 80.58 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ اس کے بعد سنرجیکو پی کے 76.60 ملین حصص اور کے الیکٹرک لمیٹڈ 45.71 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 453 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 133 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 275 میں کمی جبکہ 45 میں استحکام رہا۔
Comments