پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان کوئی سنگین اختلاف نہیں ہے۔
ان کا یہ بیان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جس دن پیپلز پارٹی حمایت واپس لے لگی تو وفاقی حکومت گر جائے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ وفاقی حکومت کو پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے لیکن جس دن پیپلز پارٹی حمایت واپس لے لے گی اس دن حکومت ختم ہو جائے گی۔
یہ بیان وفاقی حکومت کے ایک اہم فیصلے کے بارے میں پیپلز پارٹی کے تحفظات کے واضح پس منظر میں سامنے آیا تھا۔
شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان میری ٹائم اینڈ بندرگاہ اتھارٹی کے قیام کے فیصلے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
کراچی میں سندھ کے وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مخلوط حکومت میں اختلافات ناگزیر ہوتے ہیں لیکن اس سے مسئلہ ظاہر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے اندر ہمیشہ نوک جھونک معمول کی بات ہوتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک خاندان کے اندر ہوتی ہے۔ ایک خاندان کے اندر، بہن بھائیوں یا خاندان کے ارکان میں ہم آہنگی کا فقدان ہوسکتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں محاذ آرائی کی سیاست کی نہیں بلکہ سیاسی تعاون کی ضرورت ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں احسن اقبال نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سندھ کے اعلیٰ حکام اور نمائندوں سے ملاقات کی۔
اجلاس میں سندھ پلاننگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے وفاقی وزیر سے پی ایس ڈی پی اور سندھ حکومت کے حصے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران پی ایس ڈی پی کے چیئرمین نے حکمت عملی سے متعلق رکاوٹوں اور وزارت خزانہ سے منظوری نہ ہونے کی تفصیلات فراہم کیں، جس کی وجہ سے کئی منصوبے التوا کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار منظور ہونے کے بعد یہ منصوبے 4 اہم سڑکوں کے منصوبوں کو مربوط کریں گے، جس کے لیے ایک درخواست نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے منظوری دیئے جانے کی منتظر ہے۔
Comments