سرکاری ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو آگاہ کیا کہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ سولر پاور پروجیکٹ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کی زیر صدارت ہونے والے حالیہ اجلاس میں کیا گیا۔ سولر پروجیکٹ پرعملدرآمد گلگت بلتستان میں ایک فزیبلٹی اسٹڈی اور ضروریات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا تاکہ خطے کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائد کو یقینی بنایا جا سکے۔
معیار کی یقین دہانی کی ضمانت کے لئے ایک تیسری پارٹی کا انتظام قائم کیا جائے گا، اور آپریشنز اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) معاہدہ تین سال پر محیط ہوگا۔
گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری نے بتایا کہ گلگت بلتستان کابینہ نے 100 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لئے نیسپاک کو گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی ٹو جی) کنسلٹنٹ کی حیثیت سے خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی ہے۔ چیئرمین کے ایک سوال کے جواب میں چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ 100 میگاواٹ صلاحیت درج ذیل طریقے سے تقسیم کی جائے گی: گلگت کے لئے 40 میگاواٹ، اسکردو، چلاس اور گھانچے کے لئے 20، 20 میگاواٹ تقسیم ہوگی۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ گلگت بلتستان میں موجودہ ڈسٹری بیوشن سسٹم کو پیدا ہونے والی بجلی کی نقل و حمل کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
فزیبلٹی اسٹڈی کے لئے فنانسنگ گلگت بلتستان حکومت فراہم کر رہی ہے جس کی تکمیل 31 جنوری 2025 ء تک متوقع ہے۔ مکمل ہونے کے بعد تازہ ترین پی سی ون (پروجیکٹ دستاویز) وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے ذریعے منظوری کے لیے پبلک ڈیولپمنٹ سیکٹر امپلی منٹیشن (پی ڈی ایس آئی) کو پیش کیا جائے گا اور اپریل 2025 تک ٹینڈر جاری کیے جائیں گے۔
سیکرٹری امور کشمیر و گلگت بلتستان ڈویژن نے کہا کہ نیسپاک کے ساتھ ممکنہ جوائنٹ ونچر کے لئے شمسی توانائی میں مہارت رکھنے والی بین الاقوامی فرم کا انتخاب کیا جائے۔ پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے نمائندے نے گلگت بلتستان حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر برائے کشمیر امور نے تجویز پیش کی کہ 100 میگاواٹ سولر پروجیکٹ کے لیے فنڈنگ وزیراعظم کے خصوصی پیکج سے کی جانی چاہیے کیونکہ روایتی پی ایس ڈی پی فنڈنگ پر مالیاتی دباؤ پڑنے کا امکان ہے۔ وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پروجیکٹ مکمل صلاحیت کے ساتھ جاری رکھا جائے گا لیکن یہ مختلف مراحل میں مکمل ہو سکتا ہے اور ہر سال وزیر اعظم کے خصوصی پیکج سے مختص کی جانے والی رقوم سے اسے مکمل کیا جائے گا۔
اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان حکومت 15 فروری 2025 تک فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرنے کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرے گی۔ اپ ڈیٹڈ پی سی -1 اور یہ مطالعہ پبلک ڈویلپمنٹ سیکٹر امپلیمنٹیشن (پی ڈی ایس آئی) کو وزارت کشمیر امور و گلگت بلتستان کے ذریعے فروری 2025 کے آخر تک جمع کرایا جائے گا۔ اس کے بعد گلگت بلتستان کی حکومت اپریل 2025 تک سولر پروجیکٹس میں تجربہ رکھنے والی بین الاقوامی فرم کے ذریعے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کرے گی۔
اسکے علاوہ سکردو میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کے کوچنگ سینٹر کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت منصوبہ بندی و مانیٹرنگ (پی اینڈ ایم) کے سربراہ نے بتایا کہ وزارت نے وزیر اعظم آفس سے رواں مالی سال میں گلگت بلتستان کے لئے وزیر اعظم کے خصوصی پیکیج سے 200 ملین روپے مختص کرنے کی درخواست کی تھی۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے چیئرمین کو بتایا کہ منصوبے کا پی سی ون جس کی مالیت 764 ملین روپے ہے، ڈپارٹمنٹل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (ڈی ڈی ڈبلیو پی) پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔
منصوبے میں ایک جمنازیم، ہال، انڈور کھیل کی سہولیات اور ایک فٹ بال گراؤنڈ شامل ہوگا۔ اصل ماسٹر پلان میں مختلف انڈور اور آؤٹ ڈور گیمز بھی شامل ہیں جن کی تخمینہ لاگت 3.7 ارب روپے ہے۔ تاہم ، موجودہ پی سی -1 بنیادی طور پر انڈور گیمز پر مرکوز ہے ، جس میں تمام گیم فارمیٹس میں توسیع مرحلہ وار مکمل کی جانی ہے۔
گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری نے اجلاس کو بتایا کہ کوچنگ سینٹر کے لئے حکومت گلگت بلتستان پہلے ہی زمین فراہم کر چکی ہے۔ اجلاس میں منصوبے پر عمل درآمد گلگت بلتستان کی حکومت کو منتقل کرنے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ اس پر تیزی سے عملدرآمد کیا جاسکے اور تکمیل کے بعد بہتر آپریشنز اور دیکھ بھال کی جاسکے۔ آئی پی سی کے چیف سکریٹری اور ایڈیشنل سکریٹری نے اصولی طور پر اس تجویز سے اتفاق کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی پی سی کے افسران دو ماہ کے اندر ٹینڈرنگ کا عمل شروع کریں گے، منصوبے پر عملدرآمد گلگت بلتستان کے حکام کو منتقل کرنے کے امکان کے بارے میں حکومت سے مشاورت کریں گے۔ منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے کے اے اینڈ جی بی کو بھی اسٹیئرنگ کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔
اجلاس میں ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (ای ڈی ایف) کی جانب سے گلگت اور اسکردو میں لیپڈری سینٹرز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
وزارت تجارت پر زور دیا گیا کہ وہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے کیس میں تیزی لائے۔ گلگت بلتستان کی حکومت نے ای ڈی ایف کی طرف سے اٹھائے گئے ابتدائی خدشات کو دور کیا تھا جس میں زمین میں اس کی شراکت ، سینٹر آف ایکسیلینس کے لئے اراضی کا حصول اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت شامل ہے۔
توقع ہے کہ گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری اجلاس سے قبل ای ڈی ایف بورڈ ممبران سے بات کریں گے۔ ای ڈی ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے تجویز پیش کی کہ گلگت بلتستان کی حکومت جیم اسٹون انڈسٹری سے ایک معتبر فرم لائے تاکہ اپنا کیس زیادہ موثر انداز میں پیش کیا جاسکے۔ مزید برآں، گلگت بلتستان کی حکومت انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن سے وابستہ ایسوسی ایشنز کے لائسنسوں کی تجدید کا عمل شروع کرے۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کے اے اینڈ جی بی کو ای ڈی ایف کے مستقبل کے اجلاسوں میں مدعو کیا جائے تاکہ گلگت بلتستان حکومت کے کیس کی ہموار کارروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ گلگت بلتستان حکومت (مائنز اینڈ منرلز ڈپارٹمنٹ) ای ڈی ایف بورڈ سے منظوری حاصل کرنے کے لئے ای ڈی ایف کی تجاویز پر غور کرے گی۔
فورم کو گلگت بلتستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ گلگت بلتستان کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ڈویلپمنٹ) نے بتایا کہ خطے میں 477 اسکیمیں زیر تکمیل ہیں جن کی بروقت تکمیل کو ترجیح دی گئی ہے۔ گلگت بلتستان کی حکومت ان ترجیحی اسکیموں کے بارے میں تحریری جوابات فراہم کرے گی اور ایم پی ڈی اینڈ ایس آئی میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں ان منصوبوں کے مستقبل اور اے ڈی پی کے ”تھرو فارورڈ“ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments