سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے بدھ کے روز کہا ہے کہ صوبائی حکومت مظاہرین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن انہیں سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ پاراچنار کی صورتحال پر ہم سب غمزدہ ہیں لیکن اس سے کراچی میں سڑکیں بند کرنے کا جواز نہیں بنتا۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مظاہرین کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کے لئے ایک الگ جگہ کی پیش کش کی تھی ، لیکن دھرنے کے منتظمین نے اس پیش کش کو مسترد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مظاہرین کوئی غیر قانونی یا پرتشدد کام کریں گے تو پولیس اور رینجرز کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں حالیہ اموات کے خلاف بدھ کے روز بھی کراچی کے شہریوں کو ٹریفک کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ضلع کرم میں شدید سردی میں ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مزید 2 بچوں کی اموات کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 204 تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے ٹیلی فون پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ علاج اور ضروری سہولتوں کی کمی کو ان اموات کی بنیادی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سینئر ہیلتھ افسر نے انکشاف کیا کہ مرنے والوں میں کینسر کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے جو معیاری علاج اور ضروری ویکسینیشن تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
کراچی میں دھرنوں کا آغاز 24 دسمبر کو ہوا تھا اور اس میں مزید اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ٹریفک میں خلل پڑا۔ اس وقت شہر کے مختلف مقامات پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے مظاہرین اور اہلسنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے کارکنوں کی جانب سے دھرنے دیے جا رہے ہیں۔
منگل کے روز کراچی پولیس نے نمائش اور عباس ٹاؤن کے علاقوں میں دھرنا مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا تاکہ سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھولا جا سکے۔
پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیےر آنسو گیس کے گولے داغے جبکہ اس دوران انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
Comments