کراچی: نمائش، عباس ٹاؤن میں جھڑپیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کر دیا
کراچی پولیس نے متعدد علاقوں میں کشیدگی کے بعد منگل کے روز نمائش اور عباس ٹاؤن کے علاقوں میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تاکہ سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھولا جا سکے۔
آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق علاقے کی لائیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغ رہے ہیں جبکہ اس دوران مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کررہے ہیں۔
ناکام مذاکرات کے بعد کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔ ایم ڈبلیو ایم نے صوبائی حکومت پر سڑکیں بند کرنے کا الزام عائد کیا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین نے مذاکرات کے پہلے دور کے دوران کیے گئے فیصلے پر عمل نہیں کیا۔
خیبر پختونخوا کے علاقے پاڑہ چنار میں حالیہ اموات کے خلاف مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے احتجاجی دھرنے مسلسل 8 ویں روز بھی جاری ہیں جس کے باعث شہر کے مندرجہ ذیل علاقوں میں شدید ٹریفک جام کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں:
-
حسن اسکوائر، عیسیٰ نگری، عوامی مرکز اور بلوچ کالونی: بھاری ٹریفک کی اطلاع ملی ہے۔
-
کورنگی ایکسپریس وے، قیوم آباد اور کورنگی نالہ: ٹریفک جام کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔
-
کورنگی روڈ، انڈسٹریل ایریا، اسٹیڈیم روڈ اور یونیورسٹی روڈ: ان علاقوں میں ٹریفک کے دباؤ میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔
-
شاہراہ فیصل، عوامی مرکز، بلوچ کالونی اور نرسری فائن ہاؤس: ٹریفک جام کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے توڑ پھوڑ کا نوٹس لے لیا
دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں احتجاج کے دوران متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات کا نوٹس لیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے ایک بیان میں کہا کہ سرکاری اور نجی املاک کی تباہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم آتش زنی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی اور ناقابل قبول رویہ قرار دیا۔
انہوں نے گاڑیوں کو نذر آتش کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے احتجاج کے لئے مخصوص پلیٹ فارم مختص کیے ہیں، اور ان علاقوں سے باہر اس طرح کی کارروائیوں کی اجازت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور صورتحال پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
Comments