2024 کا آخری سیشن: کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا ہموار سطح پر بند، سالانہ بنیادوں پر 84 فیصد اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 2024 کے آخری کاروباری روز منگل کو تقریبا مستحکم رہا جبکہ مثبت معاشی اشاریوں کی بدولت انڈیکس میں مجموعی طور پر 84 فیصد یا پھر 52 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
منگل کو کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 116,700.02 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ شروع ہوا جس سے انڈیکس منفی زون میں چلا گیا۔
کاوربار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 132.09 پوائنٹس یا 0.11 کی کمی سے 115,126.90 پوائنٹس پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 3 ہزار 900 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد پر بند ہوا تھا۔
بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق مجموعی طور پر انڈیکس 52,676 پوائنٹس بڑھنے کے ساتھ 84 فیصد اضافے کے ساتھ بند ہوا۔
اے ایچ ایل نے کہا کہ یہ کارکردگی مالی سال 2002 کے بعد سے سب سے زیادہ منافع کی نشاندہی کرتی ہے کیوں کہ اس وقت جب یہ 112 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس غیر معمولی کارکردگی کے بنیادی عوامل میں اقتصادی اور سیاسی استحکام، بڑھتی ہوئی لیکویڈیٹی، مضبوط بنیادی اصول اور آئی ایم ایف سے مسلسل ملنے والی مدد شامل ہیں۔
بروکریج ہاؤس کے مطابق سال 2024 میں ترقی کرنے والے اہم شعبوں میں بینکوں کا حصہ 13,847 پوائنٹس رہا، اس کے بعد کھاد کے شعبے نے 11,169 پوائنٹس اور ای اینڈ پی نے 10،012 پوائنٹس کا حصہ ڈالا۔ ان سیکٹرز نے 35,028 پوائنٹس کا اضافہ کرکے مجموعی طور پر انڈیکس میں 66 فیصد حصہ ڈالا ہے۔
انفرادی کمپنیوں کے لحاظ سے ایف ایف سی نے سب سے زیادہ 6086 پوائنٹس، ایم اے آر آئی نے 3977 پوائنٹس، یو بی ایل نے 3957 پوائنٹس اور او جی ڈی سی نے 2613 پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔
ایک اور بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری، یعنی افراط زر میں کمی، فکسڈ انکم پر منافع میں کمی، مرکزی بینک کی جانب سے 900 بیسس پوائنٹس کی بڑی مانیٹری نرمی سے بیرونی اکاؤنٹس میں بہتری، مستحکم کرنسی اور سیاسی استحکام نے 2024 میں مارکیٹ کی مضبوط کارکردگی کو فروغ دیا۔
ایک اہم پیشرفت کے طور پر وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے 5 سالہ قومی اقتصادی منصوبہ ’اڑان پاکستان‘ کا اعلان کیا ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق ’اڑان پاکستان ہوم ڈیولپمنٹ نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان‘ 5 سالہ قومی اقتصادی منصوبہ ہوگا اور اس میں 2024 سے 2029 تک کا احاطہ کیا جائے گا۔
عالمی سطح پر منگل کو ایشیائی اسٹاکس میں محتاط انداز میں سال کے آخر روز کی تجارت میں کمی آئی، جس میں سرمایہ کاروں نے 2025 میں امریکی شرح سود میں بڑی کمی کی توقعات کم رکھیں اور آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کے لیے تیار ہوگئے جبکہ ڈالر نے زیادہ تر دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں اپنی مضبوط پوزیشن برقرار رکھی۔
منگل کو کاروبار کا مجموعی حجم کم رہا کیونکہ نیا سال قریب آ رہا اور جاپان ہفتہ وار تعطیلات میں مصروف رہا جبکہ سانتا رالی میں کچھ کمی آئی کیونکہ زیادہ ٹریژری ییلڈز نے ہائی ایکویٹی ویلیوایشنز پر دباؤ ڈالا اور ڈالر کو فروغ دیا۔
جاپان سے باہر ایشیا بحرالکاہل کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں 0.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے لیکن 2024 میں مجموعی طور پر اس میں 8 فیصد اضافہ متوقع ہے جو سالانہ دوسرا اضافہ ہے۔
چین کا بلیو چپ سی ایس آئی 300 انڈیکس مستحکم رہا جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس ابتدائی ٹریڈنگ میں 0.3 فیصد زیادہ رہا۔
دریں اثناء پاکستانی روپے نے کیلنڈر سال کے آخری سیشن کا اختتام امریکی ڈالر کے مقابلے میں منفی نوٹ پر کیا ۔ منگل کو انٹر بینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 7 پیسے کی کمی کے بعد 278.55 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 1,059.02 ملین سے بڑھ کر 1,236.87 ملین ہو گیا تھا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 40.89 ارب روپے سے بڑھ کر 44.22 ارب روپے ہوگئی۔
سنرجیکو پی کے 213.35 ملین شیئرز کے ساتھ والیم لیڈر رہی۔ پیس (پاک) لمیٹڈ 66.22 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور ورلڈ کال ٹیلی کام 65.77 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 465 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 235 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 188 میں کمی جبکہ 42 میں استحکام رہا۔
Comments