کابینہ نے سوسائٹی رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2024، جسے عام طور پر مدرسہ بل کہا جاتا ہے، سے متعلق تنازعہ کو حل کردیا۔

کابینہ نے اس ایکٹ میں ترامیم کو وزیرِاعظم اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کے حوالے سے ہونے والے اتفاق کے بعد منظور کیا۔

متنازعہ مدارس بل، جسے پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کیا جا چکا تھا، جے یو آئی (ف) اور حکومت کے درمیان اختلافات کا باعث بن گیا تھا۔

اس کی منظوری حکومت اور جے یو آئی (ف) کے درمیان 26 ویں ترمیم کی منظوری کی حمایت کے معاہدے کا حصہ تھی۔

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس بل کو قانون بننے کے لیے صدر کی منظوری درکار تھی لیکن صدر آصف علی زرداری نے قانونی اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے بل واپس کر دیا تھا۔

آئین کے مطابق صدر کی جانب سے دستخط کرنے سے انکار کے بعد بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا چاہیے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2024

دریں اثنا کابینہ نے بینکنگ کمپنیوں سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس 2024 میں ترامیم کی بھی منظوری دے دی جو ریونیو ڈویژن کی سفارشات کے مطابق ہے۔

کابینہ نے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کی وزارت کی سفارشات پر کاربن مارکیٹ ٹریڈنگ کے لئے پالیسی رہنما خطوط کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات اور وزارت قانون کی سفارش پر خیبرپختونخوا کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو انشورنس ٹریبونلز کے اضافی اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف