پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں مظاہروں میں ملوث مزید 60 افراد کو فوجی عدالتوں میں سزا ئیں سنانے کے بعد ان کی سزاؤں کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات ’انصاف کی صریح خلاف ورزی‘ ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان سزاؤں کے خلاف انفرادی طور پر بھی درخواستیں دائر کی جائیں گی، انہوں نے سپریم کورٹ پر زور دیا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ 9 مئی کے فسادات اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے یہ اعلان عمران خان کے بھتیجے حسن نیازی سمیت پی ٹی آئی کے مزید 60 کارکنوں اور حامیوں کو 9 مئی کے فسادات میں ملوث ہونے پر فوجی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ادھر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان نے بھی فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں کی سزاؤں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں شہریوں کو سزا نہیں دے سکتی۔
آئین کے آرٹیکل 7 میں ریاست کی تعریف شامل ہے […] انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ ریاست ہیں، فوج اور دیگر ادارے ریاست کے ماتحت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی ادارہ عدلیہ کے طور پر کام نہیں کر سکتا، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سویلین عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments