فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات: فیصلے پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے مطابق ہیں، دفتر خارجہ
- پاکستان انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے منگل کے روز کہا کہ 9 مئی کے فسادات میں گرفتار ہونے والے شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں کی حالیہ سزائیں ”پاکستان کی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے تحت اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق“ دی گئی ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزارت خارجہ نے پاکستان میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کیخلاف مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے فوجی عدالتوں نے مئی 2023 میں ملک گیر فسادات کے دوران فوجی تنصیبات پر پرتشدد حملوں میں ملوث 25 شہریوں کو 2 سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی تھیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ان فیصلوں کو انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔
تاہم، امریکہ، یورپی یونین (ای یو) اور برطانیہ نے پاکستان میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کیخلاف مقدمات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد سے منصفانہ ٹرائل اور قانونی عمل کے حق کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کی اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا قانونی نظام انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بشمول شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کی دفعات سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس میں اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے عدالتی جائزے کی سہولت موجود ہے اور یہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو فروغ دینے کے لئے تعمیری اور نتیجہ خیز بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔ ہم جی ایس پی پلس اسکیم اور بنیادی بین الاقوامی انسانی حقوق کنونشنز کے تحت اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے لئے بھرپور عزم رکھتے ہیں۔
9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد، پی ٹی آئی کے حامی احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
بعد ازاں کئی مظاہرین کو فوجی اور ریاستی تنصیبات، بشمول لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ (جناح ہاؤس) اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے دروازوں کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال سپریم کورٹ آف پاکستان نے 9 مئی 2023 کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد گرفتار ہونے والے شہریوں کے فوجی مقدمات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
تاہم، رواں ماہ کے آغاز میں، سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو مشروط طور پر اجازت دی تھی کہ وہ 85 شہریوں کے مقدمات کے محفوظ فیصلے سنائیں، جو 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں ہیں۔
Comments