پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے منگل کے روز کہا کہ اس نے افریقہ 2 سب میرین کیبل کے لیے پاکستان کے لینڈنگ پارٹنر، ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس (ڈبلیو ٹی اے) کے ذریعے بین الاقوامی کنیکٹیویٹی کو بڑھانے میں ”اہم پیشرفت“ کی ہے۔
بیان کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کے بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا اور کنیکٹیویٹی میں اضافہ ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2 افریقہ کیبلز دنیا کے سب سے بڑے سب میرین کیبل سسٹمز میں سے ایک ہے جو 45,000 کلومیٹر کے فاصلے پر پھیلا ہوا ہے اور افریقہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے 46 مقامات کو جوڑتا ہے۔
پی ٹی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی ایم 1 ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، اس کی گنجائش 180 ٹی بی پی ایس ہے۔ یہ منصوبہ آٹھ عالمی شراکت داروں کے کنسورشیم کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے جن میں میٹا اور ووڈافون شامل ہیں۔ 2 افریقہ کیبل 2025 کی چوتھی سہ ماہی تک پاکستان میں لائی جائے گی۔
بیان کے مطابق پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کی شروعات جس میں پری-لے شور اینڈ (پی ایل ایس ای) کی تنصیب شامل ہے یکم دسمبر 2024 کو شروع ہوئی اور کیبل کا لینڈنگ پوائنٹ کراچی ہاکس بے پر ہو گا۔ دوسرے مرحلے میں گہرے سمندر میں کیبل بچھانے کا عمل یکم اپریل 2025 سے شروع ہوگا۔
پاکستان میں اس وقت صارفین کو موبائل سروسز کی بندش اور انٹرنیٹ سروسز میں خلل کا سامنا ہے جبکہ ایکس (سابقہ ٹویٹر) بھی ملک میں بلاک ہے۔
گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے انٹرنیٹ صارفین کے تجربے کو درپیش چیلنجز کا اعتراف کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) کو سیکورٹی خدشات کے پیش نظر وزارت داخلہ کی سفارش پر بند کیا گیا۔
انہوں نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ قومی سلامتی سب سے بڑی ترجیح ہے اور ہمیں ملک کی سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ سائبر حملوں، ڈیٹا کی لیکیج، اور دشمن عناصر و ریاستوں کی ڈیجیٹل حملوں سے بچا جا سکے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ سید کے مطابق پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ہر گھنٹے میں ایک ملین ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
Comments