متحدہ عرب امارات کی ویزا پابندیوں کا مطلب ’مکمل انکار‘ نہیں ہے، سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
- کمیٹی ارکان کا ویزا پابندیوں سے متعلق تازہ ترین معلومات پر تحفظات کا اظہار
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کو بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو ویزا جاری کرنے سے مکمل انکار نہیں کیا گیا۔
سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزارت اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ (او پی ایچ آر ڈی) کے سیکرٹری نے یہ ریمارکس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی سربراہی میں کمیٹی کے اجلاس کے دوران دیئے جس میں متحدہ عرب امارات کی غیر سرکاری ویزا پابندیوں خصوصا روزگار ویزوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک دبئی کا تعلق ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے اور ہر ملک کے اپنے مقاصد ہیں، ہنرمند افرادی قوت پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم غیر ہنرمند مزدوروں کی طلب میں حالیہ کمی آئی ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید ہنرمند کارکنوں کو بیرون ملک بھیجنے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سال تقریبا 700،000 کارکن بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں۔
دریں اثنا سینیٹر ذیشان خانزادہ نے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ”لوگ سوال کر رہے ہیں کہ یہ [متحدہ عرب امارات کی ویزا پابندیوں] کے مسائل کب حل ہوں گے“۔
پریس ریلیز میں ان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایجنٹ ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت تمام شرائط کو پورا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ویزے جاری نہیں کیے جا رہے۔
اس مسئلے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے سینیٹر خانزادہ نے نشاندہی کی کہ اگرچہ لوگ دوسرے ممالک میں مواقع کی تلاش میں ہیں لیکن متحدہ عرب امارات ایک اہم لیبر مارکیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے لئے اب بھی کافی دباؤ اور بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔
خانزادہ نے تجویز دی کہ تعمیل کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کی جائیں اور مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک ٹائم لائن فراہم کی جائے تاکہ عوام کو بہتر طور پر آگاہ کیا جاسکے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے ارکان نے ویزا پابندیوں سے متعلق اپ ڈیٹ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔
خانزادہ نے تفصیلی ریکارڈ جمع کرنے کی سفارش کی اور ڈیٹا کے مناسب چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنانے کے لئے آئندہ اجلاس میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پیز) کو مدعو کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مانگ کے بارے میں اعداد و شمار بھی مانگے۔
گزشتہ ماہ دفتر خارجہ نے بھی اس تاثر کو مسترد کردیا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ کسی بھی فرد کو ویزا دینا متعلقہ ملک کا خود مختار حق اور فیصلہ ہے۔
بزنس ریکارڈر کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم اس تاثر سے اتفاق نہیں کرتے کہ پاکستانی شہریوں کے لیے ویزے پر پابندی ہے کیونکہ پاکستانی شہری متحدہ عرب امارات کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی شہریوں کے ویزوں کے اجراء اور متحدہ عرب امارات میں قیام کے حوالے سے پیدا ہونے والا کوئی بھی مسئلہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اہم ایجنڈا ہے اور ہم متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ساتھ ان معاملات پر تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔
گزشتہ ہفتے کراچی میں متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل ڈاکٹر بخیت عتیق الرومیثی نے اس تاثر کو واضح طور پر مسترد کردیا تھا کہ متحدہ عرب امارات پاکستانیوں کا ویزا مسترد کر رہا ہے اور اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستان کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے متحدہ عرب امارات کی اولین ترجیح ہے۔
رواں سال کے اوائل میں بزنس ریکارڈر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستانیوں کو درپیش ’ویزا کی صورتحال‘ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کے خاتمے کے بعد بھی انہیں ’کچھ بہتری نظر آ رہی ہے لیکن بہت زیادہ نہیں‘۔
Comments