87 فیصد خُوردہ ادائیگیاں ڈیجیٹل ذرائع سے کی جارہی ہیں، اسٹیٹ بینک
- مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری ، کیش لیس اور ڈیجیٹل لحاظ سے شمولیتی معیشت کی جانب پاکستان کے سفر میں نمایاں پیش رفت
ادائیگی کے نظام اور بنیادی ڈھانچے میں قابل ذکر پیش رفت کے ساتھ خردہ ادائیگیوں کا 87 فیصد اب ڈیجیٹل ذرائع سے کیا جا رہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے لیے نظام ادائیگی کا جائزہ جاری کردیا، جس کے مطابق کیش لیس اور ڈیجیٹل لحاظ سے شمولیتی معیشت کی جانب پاکستان کے سفر میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی سے ستمبر 2024 کے دوران ڈیجیٹل ادائیگی کی قبولیت، انفرااسٹرکچر کی ترقی اور نقد سے بتدریج منتقلی میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایک ابھرتی ہوئی معیشت کی حیثیت سے اپنی ادائیگی کے ایکو سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن اور اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس سے افراد، کاروباری اداروں اور حکومت کے لئے ادائیگی کی خدمات میں سہولت اور رسائی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔
مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں خُوردہ ادائیگیاں حجم کے لحاظ سے 8 فیصد اضافے سے 1,951 ملین روپے رہیں جس کی مالیت 136 ٹریلین روپے ریکارڈ کی گئی۔ڈیجیٹل ذرائع سے ادائیگیوں میں سہ ماہی بنیادوں پر حجم اور قدر دونوں میں 9 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 1,699 ملین تک پہنچ گئیں اور مالیت 36 کھرب روپے تک ہو گئی۔
خُوردہ ادائیگیوں کا 87 فیصد اب ڈیجیٹل ذرائع سے کیا جا رہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ڈجیٹل ادائیگیوں پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔ ڈیجیٹل چینلز نے مجموعی طور پر 1,699 ملین ریٹیل لین دین کو پراسیس کیا، جبکہ کاؤنٹر پر کی جانے والی ادائیگیوں (اوور دی کاؤنٹر) کا حصہ باقی 13 فیصد یا 251 ملین رہا۔ مالیت کے اعتبار سے، ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حصہ چوتھی سہ ماہی مالی سال 2024 میں 24 فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد (36 کھرب روپے) تک پہنچ گیا، جبکہ او ٹی سی چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کا حصہ 73 فیصد یا 100 کھرب روپے رہا۔
بینکوں، ایم ایف بیز، بی بیز اور ای ایم آئیز کی جانب سے فراہم کردہ موبائل بینکنگ ایپس نے اس نمو میں اہم کردار ادا کیا، سہ ماہی کے دوران ان ایپس کے ذریعے 1,301 ملین ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 19 ٹریلین روپے تھی، جو حجم میں 11 فیصد اور قیمت میں 14 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ موبائل بینکنگ ایپ صارفین کی مجموعی تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ سہ ماہی کے 93.0 ملین سے بڑھ کر 96.5 ملین تک پہنچ گئی۔
ای کامرس بھی پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ایک لازمی جزو بن کر ابھر رہا ہے، آن لائن ای کامرس ادائیگیوں میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سہ ماہی کے دوران 118 ملین آن لائن ای کامرس ادائیگیوں میں سے 91 فیصد ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے کی گئیں، جو روایتی کارڈ پر مبنی نظام سے تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اس اضافے کے نتیجے میں پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) ٹرمینلز کی تعداد بڑھ کر 132,224 ہوگئی جس سے 429 ارب روپے مالیت کی 83 ملین ٹرانزیکشنز ممکن ہوئیں۔ مزید برآں، اے ٹی ایم نیٹ ورک بڑھ کر 19,170 یونٹس تک پہنچ گیا، جس سے 3.9 ٹریلین روپے مالیت کے 243 ملین ٹرانزیکشنز کی سہولت ملی، جس نے نقد رقم نکالنے کے چینل کے طور پر اپنا کلیدی کردار برقرار رکھا۔
رپورٹ میں راسٹ انسٹنٹ پیمنٹ سسٹم کی کامیابی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس نے 4.7 ٹریلین روپے مالیت کے 197 ملین ٹرانزیکشنز کیں۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق برانچ لیس بینکاری ایجنٹس خصوصاً دیہی اور دور دراز علاقوں میں مالی خدمات کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سہ ماہی کے دوران 693,178 سے زائد ایجنٹوں نے 28 ملین بلوں کی ادائیگیاں / موبائل ٹاپ اپ اور 75 ملین رقوم ڈپازٹ اور نکالنے کی ٹرانزیکشنز کیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سہ ماہی کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیاں قبول کرنے والے ریٹیل تاجروں کی تعداد میں 16 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ برانچ لیس بینکنگ اقدامات ہیں جو موبائل والیٹ ، کیو آر کوڈز اور دیگر ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعہ ادائیگیوں کو ممکن بناتے ہیں۔ یہ پیش رفت خطوں میں اقتصادی عدم مساوات کو ختم کرنے میں متبادل مالیاتی چینلز کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
رپورٹ میں راسٹ انسٹنٹ پیمنٹ سسٹم کی کامیابی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس نے 4.7 ٹریلین روپے مالیت کے 197 ملین ٹرانزیکشنز کیں، جس سے افراد اور کاروباری اداروں کے لئے فوری ادائیگیوں کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوا۔
بینکوں، فن ٹیک، ادائیگی خدمات فراہم کرنے والوں اور ریگولیٹرز کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے پاکستان کا ادائیگی کا ایکو سسٹم ترقی کر رہا ہے۔ اس مشترکہ نقطہ نظر نے ملک بھر میں جدت طرازی، رسائی اور مالیاتی شمولیت کے زیادہ سے زیادہ احساس کو فروغ دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک ایک پائیدار اور جامع مالیاتی مستقبل کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے ۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments