پاکستان کے میزائل پروگرام پر پابندیاں دیگر شعبوں میں تعاون کو متاثر نہیں کرینگی، امریکہ
- پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار دیرینہ امریکی پالیسی ہے، ترجمان
امریکہ نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ’تعاون کے دیگر شعبوں کو متاثر کرنا‘ نہیں ہے۔
ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے اور پاکستان اس میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
تاہم ہم پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں۔
پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کرنا امریکہ کی دیرینہ پالیسی ہے۔
بدھ کے روز امریکہ نے کہا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کر رہا ہے، جس میں اس پروگرام کی نگرانی کرنے والی سرکاری دفاعی ایجنسی بھی شامل ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور تین کمپنیوں پر یہ پابندیاں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت عائد کی گئی ہیں جس کے تحت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو ہدف بنایا گیا ہے۔
اس کے جواب میں پاکستان نے نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو ’بدقسمتی اور متعصبانہ‘ قرار دیا تھا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کی تازہ ترین قسط امن و سلامتی کے مقصد کی خلاف ورزی ہے جس کا مقصد فوجی عدم مساوات میں اضافہ کرنا ہے۔
وزارت نے کہا کہ اس طرح کی پالیسیوں کے ہمارے خطے اور اس سے باہر اسٹریٹجک استحکام کے لئے خطرناک مضمرات ہیں۔
ہمیں نجی تجارتی اداروں پر پابندیوں کے نفاذ پر بھی افسوس ہے۔ ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔
جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ماضی میں دیگر ممالک کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لائسنس کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا، ویدانت پٹیل نے مزید کہا کہ محکمہ خارجہ ”ہماری قومی سلامتی“ کے تحفظ کے لئے پابندیوں اور دیگر ذرائع کا استعمال جاری رکھے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ امریکی برآمد کنندگان اور امریکی مالیاتی نظام کو ”پھیلانے والوں کے ذریعہ غلط استعمال نہ کیا جائے“۔
انہوں نے جواب دیا کہ ہماری امید ہے کہ ہم ان مسائل پر پاکستانی حکومت کے ساتھ تعمیری بات چیت جاری رکھیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان پر عائد کی جانے والی یہ پابندیاں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بارے میں ہمارے دیرینہ خدشات کی بنیاد پر عائد کی گئی ہیں۔
اس کا ہمارے اور پاکستان کے درمیان تعاون کے دیگر شعبوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
Comments