پاکستان

جی ایچ کیو حملہ کیس: شاہ محمود قریشی، گنڈاپور سمیت 14 پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد

  • ای ٹی سی جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں 9 مئی سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران ملزمان پر فرد جرم عائد کی
شائع December 19, 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت پارٹی کے 14 رہنماؤں پر 9 مئی 2023 کو پرتشدد مظاہروں کے دوران راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے سے متعلق کیس میں جمعرات کو فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران شام محمود قریشی، شہر یار آفریدی، سینیٹر شبلی فراز، لطیف ستی، عمر تنویر بٹ، کنول شوزف، تیمور مسعود، سعد علی خان، سکندر زیب، زوہیب آفریدی، فہد مسعود اور راجہ ناصر محفوظ پر فرد جرم عائد کی۔

رواں ہفتے کے اوائل میں پی ٹی آئی کی سابق رہنما شیریں مزاری اور 8 دیگر رہنماؤں پر اسی کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی، کرنل اجمل صابر راجہ اور سکندر زیب نے چارج شیٹ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں اور انہوں نے دفعہ 265 ڈی کے تحت جو درخواست دائر کی ہے اس پر پہلے سماعت کی جانی چاہئے اور وہ اپنی درخواست کے فیصلے کے بعد چارج شیٹ پر دستخط کریں گے۔

عدالت نے شاہ محمود قریشی اور دیگر دو ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد جیل حکام نے شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھپت منتقل کردیا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔

9 مئی کے فسادات

گزشتہ سال 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے سابق وزیراعظم کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو 24 گھنٹے تک جاری رہے۔

ان ہنگاموں میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے اور تقریبا 40 سرکاری عمارتوں اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا تھا۔

لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس)، عسکری ٹاور، راولپنڈی میں جی ایچ کیو، فیصل آباد میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا دفتر، چکدرہ میں ایف سی فورٹ، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت، سوات موٹروے ٹول پلازہ اور میانوالی ایئر بیس پر حملے ہوئے اور توڑ پھوڑ کی گئی۔

مجموعی طور پر 62 تشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے جن سے 2.5 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا جبکہ فوج کی جانب سے 1.98 ارب روپے کے نقصانات رپورٹ کیے گئے۔

حکومت کا موقف ہے کہ یہ واقعات پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے ترتیب دیے گئے ایک منظم حملے کا حصہ تھے۔ تاہم، پی ٹی آئی حکومت کے الزامات کی تردید کرتی ہے اور دعویٰ کرتی ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے تھے تاکہ پارٹی کے خلاف کارروائی کا جواز پیدا کیا جاسکے۔

Comments

200 حروف