مارکٹس

اسٹاک ایکسچینج میں بڑا معاشی نقصان، 100 انڈیکس میں 4 ہزار 795 پوائنٹس کی کمی

  • تاجروں کی جانب سے منافع کو ترجیح دیے جانے پر انڈیکس دباؤ میں رہا
شائع December 19, 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کے کاروباری روز بھی فروخت کا شدید دباؤ دیکھنے میں آیا ہے کیوں کہ حصص اپنی اصل قیمتوں پر واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جمعرات کو پوائنٹس کے اعتبار سے تاریخ کی یومیہ سب سے بڑی 4,795 پوائنٹس کی کمی کے بعد بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا 106,200 کی سطح پر بند ہوا۔

جمعرات کو ہونے والی کمی بدھ کو 3,790 پوائنٹس کی بدترین گراوٹ کا تسلسل ہے۔

صرف گزشتہ تین سیشنز میں اسٹاک مارکیٹ میں 10 ہزار پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے جو 16 دسمبر 2024 کو 116,169.41 کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

دریں اثناء پورے کاروباری سیشن کے دوران فروخت کا دباؤ برقرار رہا جس سے بینچ مارک انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین 106,075.53 پوائنٹس کی سطح تک گرگیا۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 4795.32 پوائنٹس یا 4.32 فیصد کی کمی سے 106274.97 کی سطح پر بند ہوا۔

کیمیکل، کمرشل بینکوں، بجلی کی پیداوار اور ریفائنریوں سمیت اہم اسٹاک کو فروخت کے دباؤ کا سامنا ہے۔ ایم اے آر آئی، حبکو، این آر ایل، ایچ بی ایل، این بی پی، ایم سی بی اور یو بی ایل کے حصص میں مندی کا رجحان رہا۔

یاد رہے کہ بدھ کو بھی پی ایس ایکس میں بڑے پیمانے پر فروخت کا دباؤ دیکھا گیا تھا۔ سرمایہ کاروں نے منافع خوری کا سہارا لیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ایک دن میں 3,790 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد 111,000 سے کچھ زیادہ پر بند ہوا۔

انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز لمیٹڈ نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ ممکن ہے کہ منفی رجحان آج بھی جاری رہے۔

رپورٹ کے مطابق مزید کمی خریداری کے مواقع پیدا کرتی ہے، خاص طور پر ان سرمایہ کاروں کے لیے جو نومبر کے آخر سے حالیہ تیزی سے میں شامل ہونے سے محروم رہ گئے ہیں۔ مارکیٹ کے بیشتر محرک عوامل - لیکویڈیٹی، کم ہوتی ہوئی سود کی شرحیں اور کم سیاسی شور - بدستور برقرار ہیں۔

جمعرات کو کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا،بعدازاں معمولی تیزی دیکھنی میں آئی تاہم تیزی قلیل مدتی رہی کیونکہ سرمایہ کاروں نے جلد ہی منافع خوری کا سہارا لیا جس سے انڈیکس ایک بار پھر منفی زون میں چلاگیا۔

اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سعد حنیف نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری تھا جس کی وجہ سے حصص اپنی اصل قیمتوں پر لوٹ آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اچھا موقع ہے کیونکہ شیئرز دوبارہ پرکشش ہو گئے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ شدید فروخت کا سلسلہ “مقامی میوچل فنڈز سے بڑی مقدار میں رقم کی واپسی کے باعث شروع ہوا، جس پر اداروں کی طرف سے سال کے آخر میں منافع کے حصول نے مزید اضافہ کیا جس کے نتیجے میں مارکیٹ افراتفری کا شکار ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق ماری پٹرولیم نے اپنے خسارے کے سلسلے کو مزید بڑھایا اور مسلسل تیسرے سیشن میں کم ترین سطح پر بند ہوئی۔ اس کی حد سے زیادہ قیمت کے بارے میں مسلسل خدشات، خاص طور پر قریب المیعاد بنیادی اصولوں کے بارے میں، نے مسلسل فروخت کو ہوا دی۔

ایک اہم پیش رفت کے طور پر حکومت نے بدھ کو قومی اسمبلی میں ”ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل، 2024“ پیش کیا جس کا مقصد نان فائلرز پر گرفت کو مزید مضبوط بنانا اور معاشی ترقی کے لئے مالی وسائل پیدا کرنا ہے۔

مذکورہ بل کے تحت نان فائلرز کو 800 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی خریداری، بکنگ، رجسٹریشن، ایک مقررہ حد سے زائد جائیداد حاصل کرنے اور ایک مخصوص حد سے زیادہ اسٹاک خریدنے پر پابندی ہوگی۔

جمعرات کو ایشیائی اسٹاکز میں کمی آئی، بانڈ کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور ڈالر دو سال کی بلند ترین سطح کے قریب پہنچ گیا، جب کہ امریکی فیڈرل ریزرو نے خبردار کیا کہ وہ اگلے سال شرح سود میں کمی کی رفتار کو سست کرے گا اور سرمایہ کار جاپان کے مرکزی بینک کے پالیسی فیصلے کے لیے تیار ہو گئے۔

فیڈرل ریزرو نے بدھ کو شرح سود میں کمی کی جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی، لیکن چیئرمین جیروم پاول کی اس بات پر واضح توجہ کہ آگے بڑھتے ہوئے احتیاط کی ضرورت ہے، نے امریکی اسٹاکز کو شدید نیچے دھکیل دیا جبکہ ٹریژری کے منافع میں اضافہ ہوا اور تاجر اگلے سال شرح سود میں کمی پر اندازے کم کرنے لگے۔

ڈاؤ جونز انڈسٹریل اوسط میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

ایشیائی حصص نے وال اسٹریٹ کو دیکھتے ہوئے محتاط انداز اختیار کیا ہے، جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں 1 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ جاپان کا نکی 1.8 فیصد گر گیا جبکہ آسٹریلیا کے حصص میں 2 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور روپیہ 12 پیسے کی کمی کے بعد 278 روپے 35 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم بدھ کے روز 1,111.92 ملین سے بڑھ کر 1,167.36 ملین ہو گیا۔

تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 60.25 ارب روپے سے گھٹ کر 56.80 ارب روپے رہ گئی۔

ورلڈ کال ٹیلی کام 177.64 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی۔ اس کے بعد کے الیکٹرک لمیٹڈ 81.90 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور سنرجیکو پی کے 68.24 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

جمعرات کو 472 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 66 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 371 میں کمی جبکہ 35 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف