لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے بڑے مثلا ٹیکسٹائل، فوڈ، آٹوموبائلز، پی او ایل اور تمباکو جیسے اہم شعبے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی تک مضبوط نمو دکھا رہے تھے۔ یہ بات پاکستان اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بیان میں کہی گئی ہے۔
مانیٹری پالیسی بیان کے اعلان کے فوراً بعد پاکستان بیورو آف اسٹٹسٹکس (پی بی ایس) نے مالی سال 25 کے ابتدائی 4 مہینوں کے لیے لارج مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے اعداد و شمار جاری کیے – جن میں سالانہ بنیادوں پر 0.64 فیصد کمی دیکھی گئی۔ ٹیکسٹائل، فوڈ اور پی او ایل، جن کا ایل ایس ایم میں مجموعی غیر ایڈجسٹ شدہ حصہ 36 فیصد اور مذکورہ پانچ شعبوں میں 87 فیصد ہے، بالترتیب سالانہ بنیادوں پر 2.6، 2.2 اور 1.3 فیصد بڑھ چکے ہیں۔ اگر مبصرین کم سطح سے ترقی کو ”مضبوط“ ترقی کے طور پر پیش کریں گے، تو ہم جلد ہی مانیٹری پالیسی بیان میں ”مثالی“ لفظ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
پچھلے چار مہینوں میں بحالی کی مختصر مدت کے بعد یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے جس میں منفی مجموعی ایل ایس ایم نمو ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ یہ سکڑاؤ گزشتہ دو سالوں سے بہت کم سطح پر ہے۔ سیاق و سباق کے لحاظ سے دیکھا جائے تو 2018 ء میں چار ماہ کی مدت میں ایل ایس ایم انڈیکس ریڈنگ آج کے مقابلے میں یکساں تھی تاہم صرف اعشاریے کا فرق تھا۔ اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر نمو میں بھی صرف ایک معمولی اضافہ ہوا ہے یعنی دوسرے اعشاریے کا فرق ہے۔ اس سے پہلے کم ترین سطح 2017 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔
شعبہ جاتی شراکت کے لحاظ سے ڈسفیوژن انڈیکس دوبارہ 50 پر آ گیا ہے، پی بی ایس کے مطابق اکتوبر 2024 کے دوران 22 ایل ایم ایس شعبوں میں سے 11 میں منفی نمو ہوئی ہے تاہم یہ گزشتہ برس کے اس عرصے میں 12 شعبوں کے مقابلے میں معمولی بہتری ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ آج بھی 22 میں سے نصف شعبوں کی انڈیکس ویلیو آٹھ سال پہلے کے مقابلے میں کم ہے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب ایل ایم ایس کی تشکیل نو کی گئی تھیی۔ جن سیکٹروں میں مثبت نمو ہے، ان میں سے نصف کا اضافہ مالی سال 16 کے مقابلے میں سنگل ڈیجٹ فیصد کے اندر ہے۔
مالی سال 2025 ء کے چوتھے ماہ کے دوران ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات مثبت نمو کے لحاظ سے سب سے بڑی شراکت دار رہی ہیں۔ اکتوبر 2024 ء کے لئے برآمدی مقدار کو 20 فیصد کے عارضی تخمینوں سے کم کرکے 12 فیصد کردیا گیا ہے اور یہ جلد جاری ہونے والے تجارتی ڈیٹا میں ظاہر ہونا چاہیے۔
اس کے بعد بڑا اضافہ آٹوموبائل کے شعبے سے ہوتا ہے کیونکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی فروخت پھر سے بحال ہونا شروع ہوئی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ترقی کی رفتار میں اضافہ ہو رہا ہے اور شرح سود میں مزید 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد اس رفتار کے جلد کم ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ تاہم رفتار بہت کم ہے کیونکہ حالیہ عرصے میں گاڑیوں کی فروخت اپنے بحال ہونے کے باوجود 100 مہینوں کے موونگ ایوریج کا صرف 50 فیصد تک پہنچ پائی ہے۔
ٹیکسٹائل کے شعبے کی ترقی نسبتاً سست رہی ہے، کیونکہ سوتی دھاگے اور سوتی کپڑوں کی پیداوار جمود کا شکار رہی ہے۔ اسپننگ اور ویونگ کے شعبوں میں سیٹنگز کہاں تک پیچھے جا چکی ہیں اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ یارن اور کپڑے کی پیداوار 100 مہینوں کے موونگ ایوریج سے بالترتیب 21 اور 13 فیصد کم ہے۔
تعمیرات سے وابستہ صنعتوں میں کم بنیاد کے باوجود حالیہ برسوں میں کوئی بڑی بحالی کے آثار نہیں دکھائی دیے ہیں۔ اسٹیل، سیمنٹ، لکڑی، پینٹ اور گلاس کی صنعتیں مشکلات کا شکار رہی ہیں کیونکہ پیداوار کی قدریں گزشتہ دہائی کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ اگرچہ شرح سود میں موافق تبدیلی کچھ دلچسپی واپس لا سکتی ہے، لیکن عوامی شعبے کے انفراسٹرکچر پر اخراجات محدود رہیں گے کیونکہ حکومت بجٹ میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس عمل سے شرح نمو محدود رہنے کا امکان ہے۔
Comments