نومبر 2024 کے دوران پاکستان میں بجلی کی پیداوار 8,032 گیگاواٹ (11,156 میگاواٹ) رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں سالانہ 6 فیصد سے زیادہ ہے جو اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

نومبر 2023 میں بجلی کی پیداوار 7,547 گیگا واٹ تھی۔

ماہانہ بنیاد پر بجلی کی پیداوار اکتوبر میں 10,262 گیگا واٹ (13,793 میگاواٹ) کے مقابلے میں 21.7 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ۔

مالی سال 25 کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران بجلی کی پیداوار سالانہ 3.9 فیصد کم ہو کر 58,840 گیگاواٹ رہ گئی جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 61،256 گیگا واٹ تھی۔

تجزیہ کاروں نے پاکستان میں بجلی کی کھپت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے ساتھ سست معاشی سرگرمیاں اور توانائی کی بلند قیمتیں بھی شامل ہیں۔

اس چیلنج میں اضافہ متبادل توانائی کے ذرائع، خاص طور پر شمسی توانائی کی طرف بڑھتی ہوئی منتقلی ہے، جو رہائشی اور تجارتی شعبوں میں تیزی سے مقبول ہو گیا ہے۔

یہ بڑھتا ہوا رجحان فیصلہ سازوں کو قومی گرڈ اور توانائی کے شعبے پر اس کے اثرات سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کروا رہا ہے، خاص طور پر جب صوبائی حکومتوں نے کم آمدنی والے صارفین کو پینلز مفت یا بہت کم قیمت پر تقسیم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

دریں اثنا، عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار مسلسل دوسرے ماہ ریفرنس کی سطح سے تجاوز کرگئی۔

دوسری جانب پاکستان میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 2 فیصد اضافہ ہوا جو نومبر 2024 میں 7.29 کلو واٹ رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 7.17 کلو واٹ تھی۔

لاگت میں اضافے کی وجہ نیوکلیئر سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہے جو 1.21 کلو واٹ کے مقابلے میں 43 فیصد اضافے کے ساتھ 1.73 روپے کلو واٹ تک پہنچ گئی ہے۔

نومبر میں ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا جو جنریشن مکس کا 35.6 فیصد بنتا ہے اور یہ بجلی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔

اس کے بعد نیوکلیئر کا نمبر آیا، جس کا مجموعی پیداوار میں حصہ 20.6 فیصد تھا، جبکہ مقامی کوئلہ 12.7 فیصد کے حصے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بیگاس کی پیداوار بالترتیب 1.2 فیصد، 0.9 فیصد اور 0.6 فیصد ہے۔

Comments

200 حروف