فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس (سی اے) کی ایک بڑی فرم کے درمیان آٹومیٹڈ ڈیٹا پروسیسنگ اور آڈٹ کے کام کے لیے فراہم کی جانے والی خدمات پر سیلز ٹیکس میں 18 لاکھ روپے کی کٹوتی پر تنازع چل رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ تنازع پاکستان ریوینیو آٹومیشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے آڈٹ کے لیے سی اے فرم کو دیے گئے ٹھیکے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ ادائیگیوں میں تاخیر کے بعد فرم نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذریعے قانونی چارہ جوئی کی جس کے نتیجے میں عدالت نے 27 جون 2024 کو 60 ملین روپے کی ادائیگی کا حکم جاری کیا۔

خدمات اور ٹیکس کے نفاذ کا وقت اس تنازعہ کا مرکز ہے۔ سی اے فرم نے فروری 2019 اور جولائی 2019 کے درمیان خدمات فراہم کیں ، ادائیگی جون 2024 میں جاری کی گئی تھی۔

فرم نے موقف اختیار کیا کہ سیلز ٹیکس کٹوتی نامناسب ہے کیونکہ آئی سی ٹی (سروسز پر ٹیکس) آرڈیننس 2001 کے تحت متعلقہ ٹیکس کی شق یکم جولائی 2019 کو ان کی خدمات مکمل ہونے کے بعد نافذ العمل ہوگئی تھی۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آئی ٹی اینڈ ڈی ٹی نے ممبر (آئی آر پالیسی) سے سیلز ٹیکس چارجز اور متعلقہ ود ہولڈنگ کی قانونی حیثیت کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا جس سے ایف بی آر میں ممکنہ انتظامی نااہلی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ ٹیکس کٹوتی پر اعتراض کرنے کے باوجود سی اے فرم نے 2019 کے بعد سے اپنے ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں مذکورہ سروس کے انوائسز کی عکاسی نہیں کی۔ مزید برآں، نہ تو متعلقہ کمشنر اور نہ ہی فیلڈ فارمیشن نے اس معاملے پر کوئی کارروائی کی۔ تاہم اب عدالت کو مطلع کیا گیا ہے کہ یہ رقم پورٹل پر آئندہ ٹیکس ریٹرن میں ایڈجسٹمنٹ کے لیے دستیاب کرائی گئی ہے۔

صورتحال مزید پیچیدہ ہے کیونکہ دیگر محکمے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی جانچ پڑتال سے متاثر ہوکر زیادہ ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتیوں کے لئے ایف بی آر کا موثر مانیٹرنگ میکانزم نہ ہونے کی وجہ سے اے جی پی اکثر کٹوتی کی رقم میں تضادات کی نشاندہی کر رہا تھا۔

مزید برآں ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد درخواستوں کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے واضح گائیڈ لائنز کی عدم موجودگی نے ٹیکس دہندگان کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے اور ادارے کے انٹرنل مینجمنٹ کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں جس سے ٹیکس انتظامیہ کے بارے میں وسیع تر خدشات اور ود ہولڈنگ ایجنٹس اور ٹیکس حکام کے درمیان بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف