ایس ایم تنویر، زبیر طفیل، فیصل معیز خان، مظہر نثار، حاجی غنی عثمان اور عمر ریحان سمیت تاجر برادری کے رہنماؤں نے حکومت اور گورنر اسٹیٹ بینک سے شرح سود میں 500 بیسس پوائنٹس (5 فیصد) کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی ایک ساتھ کمی کرکے معاشی ترقی کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں خاطر خواہ کمی نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گی بلکہ خود حکومت کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 4 سے 5 فیصد کمی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے دلیل دی کہ یہ کمی حقیقی شرح سود کو پائیدار سطح کے قریب لائے گی ، جس سے کاروباری اداروں اور صنعتوں کے لئے قرضوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک میں افراط زر میں کمی آرہی ہے اور یہ شرح 4.86 فیصد تک گر گئی ہے۔ ایسے میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ شرح سود میں کٹوتی کا فیصلہ کرے تاکہ صنعتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو سکے اور پاکستان کے اندر نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔
ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیر طفیل، سابق سینئر نائب صدر خالد تواب اور سید مظہر علی نثار نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معاشی نمو کو فروغ دینے کے لیے پالیسی ریٹ میں 500 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ پالیسی ریٹ میں حالیہ کمی نے تمام شعبوں میں معیشت کو مثبت طور پر متاثر کیا ہے۔
تاہم، مزید اقتصادی ترقی کے لئے، پالیسی ریٹ میں مزید نمایاں کمی کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، حکومت کو فائدہ ہوگا، مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد مضبوط ہوگا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی جو معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین حاجی غنی عثمان نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پالیسی ریٹ میں 5 فیصد کمی کرکے معاشی ترقی کی جانب ایک قدم بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں خاطر خواہ کمی سے نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نئی صنعتی سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جاسکے گا۔ حکومت کو پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک لانے کا ہدف رکھنا چاہئے تاکہ ملک میں نئی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔
پاکستان وناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آج کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ماہ سے افراط زر میں مسلسل کمی آرہی ہے، نومبر میں افراط زر کی شرح 7.2 فیصد سے کم ہو کر 4.9 فیصد رہ گئی ہے جس سے پالیسی ریٹ میں 5 فیصد سے زائد کی کمی ممکن ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments